احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مرزا قادیانی تو ہر دم موت ہی موت پکارتے ہیں۔ مکھی اور مچھر کتے اور سورکی موت پر بھی ان کا ایمان ہے گویا موت ان کی معبود ہے۔ موت ہی نے ان کو آسمانی باپ کا لے پالک بنایا ہے۔ طاعون بھی موت ہی ہے اگر طاعون نہ آتا تو مرزا قادیانی کا موعود بننا محال تھا۔ ہاں حیات پر ایمان نہیں۔ خواہ کسی کی حیات ہو گویا خدائے تعالیٰ کے محی ہونے پر تو ایمان نہیں ممیت ہونے پر ایمان ہے۔ ’’یؤمن ببعض یکفر ببعض‘‘ پھر بہ کی ضمیر خواہ قتل اور صلب کی جانب پھیری جائے خواہ موتہ کی ضمیر اہل کتاب کی جانب دونوں صورتوں میں قبل موتہ محض حشو اور بے کار ٹھہرتا ہے۔ ’’تعالیٰ اﷲ عن ذالک علواً کبیرا‘‘ کیونکہ مرزا قادیانی کے مفید مطلب تو صرف اتنی بات ہے کہ اہل کتاب مسیح کے قتل وصلب پر ایمان رکھتے ہیں۔ قبل موتہ نے مرزا اور مرزائیوں کے خرمن امید پر برق اجل گرا دی۔ اب طرح طرح کی تاویلیں ہیں رنگ برنگ کے حیلے بہانے ہیں مگر ایک پیش نہیں جاتی۔ موت بہر نہج قسمت میں لکھی ہے۔ اس کے آثار عیاں ہیں انشاء اﷲ اور یہی مرزا قادیانی کی محبوب اور مطلوب بلکہ معبود ہے۔ بیٹھے اٹھتے، سوتے جاگتے، ہگتے موتتے موت ہی نظر آتی ہے۔ چشم ما روشن دل ماشاد۔ واضح ہو کہ قتل اور صلب کوئی ایسا امر اہم نہیں جس پر ایمان لایا جائے کیونکہ دنیا میں ایسے واقعات ہمیشہ ہوتے رہتے ہیں۔ البتہ عیسیٰ مسیح کا زندہ رہنا اہم واقعات اور قدرت الٰہی کے معجزات سے ہے۔ ’’وان من اہل الکتاب الالیؤمنن بہ قبل موتہ (النساء:۱۵۹)‘‘ کی شان نظم وسیاق وسباق ملاحظہ کیجئے۔ جملہ استثنائیہ پھر لام تاکید با نون تاکید ثقیلہ صاف طور پر دلالت کرتا ہے کہ قتل اور صلب کی جانب ضمیر نہیں بلکہ مہتم بالشان مشار الیہ یعنی عیسیٰ مسیح کی جانب ہے جو زندہ ہیں۔ خدا کرے مرزا اور مرزائی ہمارا مدلل اور نازک مضمون سمجھ سکیں جس کی ہم کو امید نہیں۔ ۵ … مرزائیوں سے سوال مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! آیہ ’’ولن تجد لسنۃ اﷲ تبدیلا‘‘ دنیا ہی کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے اگر ہمیشہ کے لئے ہے تو احیاء اموات وغیرہ معجزات انبیاء کیوں خلاف سنت اﷲ ہیں اور اگر دنیا ہی کے لئے ہے تو کیا وجہ ہے کہ دنیا میں تو خدائے تعالیٰ احیاء اموات پر قادر نہیں اور قیامت میں قادر ہوجائے گا۔ یہ ہم نے اس لئے لکھا کہ مرزا قادیانی اور ان کے ہم خیال نئی روشنی والے حضرت