احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ایک طرف تو دعویٰ کے بعد عذاب کا شکار ہونے والے ایک شخص کے مفتری ہونے کا اس بیماری سے استدلال پیش کرتی ہے۔ لیکن دوسری طرف اس قسم کے دوسرے مفتری کو جس کے متعلق ان کے اپنے لڑکے اور خاندانی ڈاکٹر کی یہ رائے ہے کہ: ’’ابا حضور! زمین پر قدم نہیں رکھ سکتے اور یہ کہ اب دوائیوں سے آرام کی توقع فضول ہے۔‘‘ خدا کا قائم کردہ خلیفہ اور مصلح موعود سمجھ رہی ہے۔ کچھ تو خوف خدا کرو لوگو کچھ تو لوگو خدا سے شرماؤ کب تک جھوٹ سے کرو گے بیمار کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤ اس جگہ صاحبزادہ مرزا منور احمد کی رائے کا درج کر دینا بھی خالی از دلچسپی نہ ہوگا تاکہ حق اپنی پوری شان کے ساتھ کھل جائے۔ ’’لیٹے رہنے کے باعث ٹانگوں میں کھچاوٹ اور اکڑاؤ بھی بدستور ہے۔ کوئی ممکن کوشش حضور کو چلانے کی کامیاب نہیں ہورہی۔ سابقہ ڈاکٹروں کے علاوہ اس عرصہ میں جرمن کے مشہور ڈاکٹر پروفیسر پیٹے سے مشورہ کر کے بھی ان کا علاج کیاگیا۔ مگر اس سے بھی ابھی تک کوئی فرق محسوس نہیں ہورہا… یہ حالت عرض کرتے ہوئے خاکسار احباب جماعت کی خدمت میں دردمندانہ دل سے درخواست کرتا ہے کہ حضور کی شفا اب دوائیوں سے نہیں بلکہ محض اﷲتعالیٰ کے خاص فضل اور دست شفا سے ہی انشاء اﷲ ہوگی۔‘‘ (رپورٹ مجلس مشاورت ۱۹۶۳ء) خدائی گرفت خدائی گرفت کا یہ کتنا بین ثبوت ہے کہ ساری جماعت ربوہ کی دعائیں اور صدقات بھی میاں صاحب کو صحت یاب نہ کر سکے۔ درآنحالیکہ حقیقت پسند پارٹی ۱۹۵۶ء میں ہی اسے خدائی قہر اور غضب قرار دے چکی تھی اور یہ لکھ چکی تھی کہ: ’’کوئی کشتی اب بچا نہیں سکتی اس سیل سے۔‘‘ اور یہ کہ جب تک خدائی عذاب کو لازمۂ بشریٰ قرار دے کر حقائق کو چھپانے کی ناکام کوشش کی جائے گی۔ آپ کی دعائیں بھی اس خدائی وعید کو روک نہیں سکتیں۔ (دیکھو میاں بشیراحمد صاحب کے نام کھلی چٹھی مورخہ ۲۸؍مارچ ۱۹۶۲ء) مرزامحمود کے بارے میں ایک حیرت انگیز خبر ’’ایک شخص کی موت کی نسبت خداتعالیٰ نے اعداد تہجی میں مجھے خبر دی جس کا ماحصل یہ ہے کہ کلب یموت علی کلب۔ یعنی وہ کتا ہے اور کتے کی موت مرے گا۔ جو باون سال پر دلالت کر