احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
محفوظ رکھوں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۰، خزائن ج۱۷ ص۶۷ حاشیہ) فالج کا حملہ اس کے بعد مرزامحمود احمد صاحب کا مندرجہ ذیل بیان پھر پڑھئے: ’’گذشتہ ۲۶؍فروری کو جابہ سے واپسی پر مجھ پر فالج کا حملہ ہوا۔‘‘ (اشتہار مورخہ ۱۱؍مارچ ۱۹۵۵ء) امریکہ کے ڈاکٹر ڈوئی اور میاں محمود احمد میں بصیرت افروز مماثلت ڈاکٹر ڈوئی نے امریکہ میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ میاں محمود احمد نے یہاں مصلح موعود ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر ڈوئی اپنے شہر سیحون سے نکالا گیا۔ میاں محمود احمد اپنے شہر قادیان سے نکالے گئے۔ ڈاکٹر ڈوئی لاکھوں کی جائیداد سے بے دخل ہوا۔ ایسا ہی میاں صاحب بھی۔ جس طرح ڈاکٹر ڈوئی آف امریکہ دعویٰ نبوت کے بعد فالج کا شکار ہوا۔ اسی طرح میاں محمود احمد بھی اپنے جھوٹے دعویٰ مصلح موعود کی وجہ سے ۲۶؍فروری ۱۹۵۵ء کو فالج کا شکار ہوئے۔ میاں صاحب اور ڈاکٹر ڈوئی کے نوکران کو ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ رکھتے اور لئے پھرتے تھے۔ جس طرح ڈاکٹر ڈوئی کو ان کے ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دے دیا تھا۔ اسی طرح ڈاکٹروں نے خلیفہ ربوہ کو لاعلاج قرار دے دیا تھا۔ جس طرح اس کے ہوش وحواس قائم نہ رہنے کے سبب اس نے اپنا کام نائبوں کے سپرد کر دیا تھا۔ اسی طرح میاں صاحب موصوف نے بھی اپنا کام اپنی زندگی میں ہی ایک نگران بورڈ کے سپرد کر دیا تھا۔ جس طرح ڈاکٹر ڈوئی زمین پر ایک قدم نہیں رکھ سکتا تھا۔ اسی طرح میاں محمود احمد صاحب بھی اپنا قدم زمین پر رکھنے کے قابل نہ رہے تھے۔ اب غور کا مقام ہے کہ اتنی واضح مماثلت قائم ہو جانے اور سچے مدعی کے لئے ۲۲سالہ مقررہ مدت کو پورا کرنے سے قبل ہی وفات پاجانے کے بعد بھی میاں صاحب کے مفتری ہونے میں کوئی شک باقی رہ جاتا ہے؟ خاندانی ڈاکٹر اگر میاں صاحب کی مذکورہ عبرتناک بیماری جس نے انہیں سالہاسال تک عضو معطل بنا کر رکھ دیا تھا۔ اس کے مفتری ہونے کا ثبوت نہیں تو پھر مسیح موعود کی کتاب (حقیقت الوحی ص۷۶) اور میاں صاحب کی اپنی کتاب ’’دعوۃ الامیر‘‘ میں قائم کردہ معیار کے مطا بق ڈاکٹر ڈوئی کا فالج اور دیگر علامات اس کے مفتری ہونے کی دلیل کیوں کر بن سکتی ہیں؟ مقام حیرت ہے کہ جماعت ربوہ