احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
رشتہ داروں کا فرض ہوگا کہ جس طرح ایک گندہ چیتھڑا اپنے گھر سے باہر پھینک دیا جاتا ہے اسی طرح وہ اسے اپنے گھر سے نکال دیں۔ باپ بچے کو نکال دے۔(خواہ بچے گھر سے نکل کر آوارہ ہوجائیں یا اسلام چھوڑ کر کوئی اور مذہب ہی کیوں نہ اختیار کر لیں) ان سختیوں کے باوجود پھر اس کو کسی نہ کسی مقدمہ میں پھنسانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کو منافق، مرتد، دشمن سلسلہ قرار دے کر اس کے قتل تک کو جائز بتایا جاتا ہے۔ یہ تمام مظالم اور سختیاں اس لئے روارکھی جاتی ہیں تاکہ دوسرے لوگ عبرت پکڑیں اور کوئی مظلوم جس کو اﷲتعالیٰ بھی ظالم کے ظلم کے علی الاعلان اظہار کی اجازت دیتا ہے آواز نہ اٹھا سکے۔ اب اے جماعت احمدیہ خدا کے لئے بتا کہ کیا اس قسم کا حیا سوز سلوک کبھی کسی خدا کے پیارے نے بھی اپنے معترضین کے ساتھ روا رکھا۔‘‘ پھر فرماتے ہیں: ’’ان دنوں ان کی زندگیوں کی ایک ایک گھڑی میرے احسان کے نیچے ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۹؍جولائی ۱۹۳۷ء) خلیفہ قادیان کا مریدوں کو ابھارنا اور اس کے نتائج خلیفہ نے پھر ایک آخری خطبہ ۶؍اگست ۱۹۳۷ء جمعہ کے دن دیا۔ جس میں مذکورہ بالا شخصیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے مریدوں اور جانبازوں کو ابھارا گیا۔ اس کے دوسرے ہی دن پھر بروز ہفتہ ۷؍اگست تقریباً ساڑھے چار بجے عصر کے وقت مولانا فخرالدین ملتانی، حکیم عبدالعزیز، حافظ بشیر احمد (پسر شیخ عبدالرحمن) تینوں پولیس پوسٹ کی طرف جارہے تھے۔ پولیس پوسٹ سے کم وبیش سوگز کے فاصلے پر ایک تیزدھار آلے سے حملہ کردیا گیا۔ تیزدھار آلہ فخرالدین ملتانی کی پسلی کو چیرتا ہوا پھیپھڑے میں جا نکلا۔ بعد ازاں حکیم عبدالعزیز کو بھی اسی تیزدھار آلہ سے منہ اور گالوں پر شدید ضربات آئیں۔ گورداسپور ہسپتال میں فخرالدین ملتانی ۱۳؍اگست ۱۹۳۷ء پانچ بجے وفات پاگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون! یاد رہے کہ فخرالدین ملتانی قریباً ۳۲سال تک اس نام نہاد جماعت کی دامے درمے قدمے سخنے مدد کرتے رہے۔ مگر جب ۷؍اگست ۱۹۳۷ء کو ساڑھے چار بجے سربازار انہیں خون میں نہلا دیا گیا تو ایک ہزار کی ملحقہ احمدی آبادی میں سے اس تشدد کے خلاف گواہی دینے والا ایک فرد بھی نہ مل سکا۔ حیف ہے صد حیف ہے اس روحانیت پر۔ ڈاکٹر گوربخش سنگھ، ایم۔بی۔بی۔ایس کی دکان بھی اسی بازار میں تھی۔ انہیں بھی کھنکتے سکوں اور روپیلی چاندی کا لالچ دے کر سچی گواہی سے باز رکھنے کی ہرممکن کوشش کی گئی۔ مگر وہ مکروفریب کے اس جال میں نہ آئے اور حق کی بات کہنے