احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
جاتے ہیں تو انہیں کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ مگر اب تو منافقت کی تعریف کو اس قدر وسعت دی گئی ہے کہ بات بات پر اور معمولی سے معمولی ذاتیات پر اچھے بھلے مؤمن کو منافق کہہ کر ادنیٰ اور اعلیٰ کی نظروں سے گرانے کی کوشش کی جاتی ہے تو ہی ہمیں اس اندر کے پیدا شدہ فتنہ سے ہر طرح محفوظ رکھ۔ میرے خدا تو جانتا ہے کہ اس وقت بھی محض ذاتیات کی بناء پر مجھ پر اور میرے اہل وعیال پر ہر ممکن سے ممکن تکلیف اور مصیبت میں ڈالا جارہا ہے۔ اس سے بڑھ کر اور سختی کیا ہوگی کہ ناراضگی مجھ پر ہے۔ مگر دودھ میرے شیرخوار بچہ کا بند کر دیا گیا ہے۔ بھلا اس معصوم بچہ نے کسی کا کیا بگاڑا تھا۔ اس کا ایک بازو ٹوٹا ہوا ہے۔ اس کی معذور ماں کے پستانوں میں اس کی قسمت کا دودھ نہیں ہے۔ اس کا اگر قصور ہے تو صرف یہ کہ وہ مجھ بدقسمت انسان کا بیٹا کہلاتا ہے۔ اس جرم کی پاداش میں یہ حکم نافذ فرمایا گیا کہ ان کو دودھ دینا بند کر دو۔ کیونکہ یہ ہمارے فلاں مجرم کا لخت جگر ہے۔ حضرت عثمانؓ پربھی جب باغیوں نے پانی بند کر دیا تو حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نے فرمایا کہ یہ فعل نہ کافروں کا ہے نہ مؤمنوں کا۔ مگر یہاں شیرخوار بچہ کا مدار زندگی بند کر دیا جاتا ہے۔ پھر مؤمن کے مومن مگر وہ شیرخوار بچہ منافق زادہ ہے۔ ببیں تفاوت راہ از کجاست تابہ کجا میرے پیارے خدا تو جانتا ہے کہ میں نے وطن چھوڑا محض حق کی خاطر۔ عزیز واقارب سے منہ موڑا محض حق کی خاطر، قادیان میں کنبہ چھوڑا محض حق کی خاطر۔ پچھلے رشتے ناطوں کو توڑا محض حق کی خاطر، تو اب قادیان میں حق کی خطر رہ کر پھر اگر ہمارا جذبہ ایمانی اور طاقت روحانی اس قدر گر چکے ہیں کہ حق گوئی کے لئے محض ہم اس لئے جرأت نہیں کرتے کہ کہیں ہماری دنیوی اغراض ضائع نہ ہوں گی یا سوشل تعلقات میں فرق پڑے گا۔ یا بائیکاٹ اور اخراج کا بھوت سر پر سوار ہو جائے گا۔ توبس پھر ہماری ایمانی ترقی معلوم شد۔ صحابہ کرام سے ہماری روحانی کیفیت نہیں بڑھ سکتی۔ وہ ہمارے لئے نظیر ہے۔ حق کی خاطر کہ فساد وفتنہ کی خاطر اگر ان تکالیف کے لئے ہو تو قبل ان تموتوا پر عمل کر کے طبیعت کو تیار کر لیا جاوے۔ تو پھر بس کوئی ڈر نہیںَ پس اے خدا تو ہماری بے بسی اور بے یارومددگاری کو خوب جانتا ہے۔ تو آپ ہی ہماری حفاظت کر۔ آمین! ’’رب کل شی … خادمک رب فاحفظنے فا نصرنی وارحمنی‘‘ ایک مہجور ومقہور خاکسار: فخرالدین ملتانی قادیان!