احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
جاتا ہے جو وہاں رہے۔ خلیفہ ربوہ کا تصرف اور تسلط نہ صرف لین دین پر بلکہ ہر شخص کی جائیداد پر ان کا تصرف تھا۔ اس ضمن میں ذیل کا اعلان ملاحظہ ہو۔ اعلان ’’قبل ازیں میاں فضل حق موچی سکنہ محلہ دارالعلوم کے مکان کے نسبت اعلان کیا تھا کہ کوئی دوست نہ خریدیں۔ اب اس میں اس قدر ترمیم کی جاتی ہے کہ اس کے مکان کا سودا رہن وبیع نظامت ہذا کے توسط سے ہوسکتا ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۸؍اگست ۱۹۳۷ء) قادیان میں جس شخص کا سوشل بائیکاٹ کیا جاتا تھا اس کے ساتھ لین دین، سلام کلام کے تعلقات بھی منقطع کر دئیے جاتے ہیں۔ چنانچہ اس بارہ میں خلیفہ کا بتوسط ناظر امور عامہ کا حکم سنئے۔ ’’شیخ عبدالرحمن مصری، منشی فخرالدین ملتانی اور حکیم عبدالعزیز جو جماعت سے علیحدہ ہیں ان کے ساتھ تعلقات رکھنے ممنوع ہیں۔ جن دوستوں کا ان کے ساتھ لین دین ہو وہ نظارت ہذا کے توسط سے طے کروائیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۴؍جولائی ۱۹۳۷ء) ’’مولوی محمد منیر انصاری سکنہ محلہ دارالبرکات کو ان کی موجودہ فتنہ میں شرکت پائے جانے کی وجہ سے کچھ عرصہ ہوا جماعت احمدیہ سے خارج کیا جاچکا ہے۔ اب مزید فیصلہ ان کی نسبت یہ کیاگیا ہے کہ ان کے ساتھ مقاطعہ رکھا جائے۔ لہٰذا احباب ان کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات لین دین وسلام وکلام نہ رکھیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۰؍اگست ۱۹۳۷ء) مرزابشیر احمد کا دجل اور جزوی بائیکاٹ کی عملی تفسیر مرزابشیر احمد انجہانی نے یہ عذر لنگ تراشا کہ سوشل بائیکاٹ سے مراد جزوی بائیکاٹ ہے۔ یہ سراسر فریب، جھوٹ، دجل، کذب وافتراء، عیاری اور مکاری ہے۔ سوشل بائیکاٹ میں صرف لین دین ہی منع نہیں بلکہ معتوب سے کسی قسم کا تعلق رکھنا ناجائز ہے۔ اس بارہ میں خلیفہ کا یہ اعلان ملاحظہ کریں۔ باستثناء باپ کے تعلق نہ رکھے ’’جناب کی اطلاع کے لئے اعلان کیا جاتا ہے کہ چونکہ فضل … بیوہ عبداﷲ درزی مرحوم کے متعلق ثابت ہے کہ اس کے تعلقات شیخ مصری وغیرہ کے ساتھ ہیں۔ اس لئے حضرت امیرالمومنین ایدہ اﷲ بنصرہ العزیز کی منظوری سے ۱۵؍اگست ۱۹۳۷ء کو جماعت سے خارج کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ کسی کو باستثناء اس کے والد میاں نظام الدین صاحب ٹیلر ماسٹر کے کسی قسم کا تعلق رکھنے کی اجازت نہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۰؍اگست ۱۹۳۷ء)