احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
’’عبدالرب پسر عبداﷲ خاں کلرک نظارت بیت المال اور محمد صادق صاحب شبنم دونوں نے حضرت امیرالمؤمنین خلیفہ المسیح ایدہ اﷲ بنصرہ العزیز سے اپنا عہد بیت فسخ کر دیا ہے۔ اس لئے اعلان کیا جاتا ہے کہ احباب ان دونوں کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہ رکھیں۔ ان کے ساتھ ملنا جلنا اور بات کرنا اسی طرح منع ہے جس طرح مصری عبدالرحمن وغیرہ مخرجین کے ساتھ۔‘‘ (الفضل مورخہ ۶؍اگست ۱۹۳۷ء) ’’چونکہ مستری جمال الدین سکنہ سرگودھا نے ایک ایسے شخص کے ساتھ اپنی لڑکی کی شادی باوجود ممانعت کے کر دی ہے جو سلسلہ احمدیہ سے تعلقات منقطع کر چکا ہے۔ لہٰذا احباب جماعت کی اطلاع کے لئے اعلان کیا جاتا ہے کہ انہیں امیرالمؤمنین ایدہ اﷲ بنصرہ العزیز کی منظوری سے جماعت احمدیہ سے خارج کر دیا گیا ہے۔ جماعت کے دوست کلی مقاطعہ رکھیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۱؍دسمبر ۱۹۳۷ء) ’’میں چوہدری عبداللطیف کو اس شرط پر معاف کرنے کو تیار ہوں کہ آئندہ اس کے مکان واقع نسبت روڈ پر وہ افراد نہ آئیں جن کا نام اخبار میں چھپ چکا ہے… چوہدری عبداللطیف نے یقین دلایا کہ میں ذمہ لیتا ہوں کہ وہ آئندہ اس جگہ پر نہیں آئیں گے اور میں نے اس کو کہہ دیا ہے کہ جماعت لاہور اس کی نگرانی کرے گی اور اگر اس نے پھر ان لوگوں سے تعلق رکھا یا اپنے مکان پر آنے دیا تو پھر اس کی معافی کو منسوخ کر دیا جائے گا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۲؍نومبر ۱۹۵۶ء) بہن کا بہن سے تعلق نہ رکھنا اس کے بعد خلیفہ نے امتہ السلام اہلیہ ڈاکٹر علی اسلم کا سوشل بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنی بہو کو یہ دھمکی دی۔ ’’اب اگر تنویر بیگم جو میری بہو ہے۔ الفضل میں یہ اعلان نہ کرے کہ میرا اپنی بہن سے کوئی تعلق نہیں تو میں اس کے متعلق الفضل میں اعلان کرنے پر مجبور ہوں گا کہ لجنہ (قادیانی عورتوں کی انجمن) اس کو کوئی کام سپرد نہ کرے اور میرے خاندان کے وہ افراد جو مجھ سے تعلق رکھنا چاہتے ہیں اس سے تعلق نہ رکھیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۱؍جون ۱۹۵۷ء) بعدازاں تنویر السلام نے خلیفہ کی دھمکی سے خائف ہوکر بہن کے خلاف یہ اعلان الفضل میں شائع کرا دیا۔ ’’ڈاکٹر سید علی اسلم حال ساکن نیروبی، اور سیدہ امتہ السلام بیگم ڈاکٹر علی اسلم نے جماعت کے نظام کو توڑنے کی وجہ سے میرے رشتہ کو بھی توڑ دیا ہے۔ لہٰذا آئندہ ان سے میرا کسی قسم کا تعلق نہیں ہوگا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۵؍جون ۱۹۵۷ء)