احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
مضافات قادیان میں سکونت اختیارکرنا چاہیں۔ وہ نظارت امور عامہ سے اجازت حاصل کریں۔ چنانچہ خلیفہ ربوہ فرماتے ہیں: ’’مضافات قادیان ننگل، باغباناں،بھینی بانگر، خوردوکلاں کھارانواں پنڈ، قائد آباد اور احمد آباد وغیرہ میں سکونت اختیار کرنے کے لئے باہر سے آنے والے احمدی دوستوں کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ پہلے نظارت ہذا سے اجازت حاصل کریں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۵؍جنوری ۱۹۳۹ء) پھر ربوہ میں آکر ۱۹۴۷ء میں خلیفہ اعلان فرماتے ہیں: ’’سب تحصیل لالیاں میں کوئی احمدی بلا اجازت انجمن زمین نہیں خرید سکتا۔‘‘ ربوہ میں داخل ہونے کے بارہ میں خلیفہ کا حکم امتناعی یوں جاری ہوتا ہے۔ ’’ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ آئندہ ایسے لوگوں کہ جن کو یا تو ہم نے جماعت سے نکال دیا ہے یا جنہوں نے خود اعلان کر دیا ہوا ہے کہ وہ ہماری جماعت میں شامل نہیں۔ آئندہ انہیں ہماری مملوکہ زمینوں میں آکر ہمارے جلسوں میں شامل ہونے کی اجازت نہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۴؍فروری ۱۹۵۶ء) مملکت درمملکت اس اعلان کا ہر لفظ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ افراد جن پر خلیفہ ناراض ہیں اور جنہوں نے انجمن سے زمین خریدی ہوئی ہے ان کو ربوہ میں جاکر سکونت اختیار کرنے کی اجازت نہیں۔ کیونکہ جب وہ ربوہ جائیں گے مقامی پولیس کی آڑ لے کر کوئی مقدمہ کھڑا کر دیا جائے گا۔ گویا ان کی زمین ضبط کر لی گئی ہے۔ یہی مملکت درمملکت کا بیّن ثبوت ہے اور ریاست ربوہ میں کاروبار کرنے کے لئے ہر شخص کو حسب ذیل معاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ اقرار ومعاہدہ ’’میں اقرار کرتا ہوں کہ ضروریات جماعت قادیان کا خیال رکھوں گا اور مدیر تجارت جو حکم کسی چیز کے بہم پہنچانے کا دیں گے اس کی تعمیل کروں گا اور جو حکم ناظر امور عامہ دیں گے اس کی بلاچون وچرا تعمیل کروں گا۔ نیز جو ہدایات وقتاً فوقتاً جاری ہوں گی ان کی پابندی کروں گا اور اگر کسی حکم کی خلاف ورزی کروں گا تو جو جرمانہ تجویز ہوگا ادا کروں گا۔‘‘ ’’میں عہد کرتا ہوں کہ جومیرا جھگڑا احمدیوں سے ہوگا اس کے لئے امام جماعت احمدیہ کا فیصلہ میرے لئے حجت ہوگا اور ہر قسم کا سودا احمدیوں سے خرید کروں گا۔نیز میں عہد کرتا ہوں کہ احمدیوں کی مخالف مجالس میں بھی شریک نہ ہوں گا۔‘‘ اس حوالہ سے یہ امر واضح ہے کہ خلیفہ ربوہ کی ریاست میں ہر اس شخص سے معاہدہ لکھایا