احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
قتل کے نتائج سے بچ نکلنا عدالت کا یہ فیصلہ خلیفہ کی سیاسی عزائم کی عکاسی کرتا ہے کہ قادیان خلیفہ کے لئے قتل کرنا اور قتل کے نتائج سے بچ نکلنا ایک بالکل معمولی امر تھا۔ یہی معاملہ ربوہ میں بدرجہ اتم رونما ہورہا ہے۔ کیونکہ یہ خالص احمدیوں کی بستی ہے۔ یہاں ملک کا قانون بھی بے بس اور بے کس ہے اگر حکومت دوربینی سے کام لیتی اور صدر انجمن احمدیہ کویہ زمین اونے پونے نہ دیتی۔ بلکہ اس جماعت کو دوسری بستیوں اور شہروں میں آباد کرتی تو خلیفہ ایک خطہ میں اپنی من مانی نہ کر سکتے۔ بلکہ ایسا نہ ہوا۔ ان کو ایک ایسا وسیع رقبہ الگ تھلگ دے دیا جہاں خلیفہ کا سکہ رواں ہے۔ کسی کی کیا مجال جو ان کے سامنے دم مار سکے۔ اس مطلق العنانی کی کیفیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے پاکستان کی منیر ٹربیونل رپورٹ میں مرقوم ہے۔ ’’۱۹۴۵ء سے لے کر ۱۹۴۷ء کے آغاز تک احمدیوں کی بعض تحریرات منکشف ہیں کہ وہ برطانیہ کا جانشین بننے کے خواب دیکھ رہے تھے۔ وہ نہ تو ایک ہندو دنیاوی حکومت یعنی ہندوستان کو اپنے لئے پسند کرتے تھے اور نہ پاکستان کو منتخب کر سکتے تھے۔‘‘ (رپورٹ منیر انکوائری کمیٹی ص۱۹۶) سیاست کاری اب ہم شاطر سیاست خلیفہ کی سیاست کاری اور سیاسی عزائم اور حکومت پر غلبہ حاصل کرنے کے بارہ میں خلیفہ کے خطبات وتقاریر سے اقتباسات ہدیہ قارئین کرتے ہیں۔ ’’پس اسلام کی ترقی احمدی سلسلہ سے وابستہ ہے اور چونکہ یہ سلسلہ مسلمان کہلانے والی حکومتوں میں پھیل نہیں سکتا۔ اس لئے خدا نے چاہا ہے کہ ان کی جگہ اور حکومتوں کو لے آئے۔ پس مسلمانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے خداتعالیٰ نے تمہاری ترقی کا راستہ کھول دیا ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ۱۲؍نومبر ۱۹۱۴ء) احمدیت کی حکومت قائم کرنا ’’اصل تو یہ ہے کہ ہم نہ تو انگریزی حکومت چاہتے ہیں، نہ ہندووں کی۔ ہم تو احمدیت کی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۴؍فروری ۱۹۲۲ء) ’’اس وقت حکومت احمدیت کی ہوگی، آمدنی زیادہ ہوگی، مال واموال کی کثرت ہوگی۔ جب تجارت اور حکومت ہمارے قبضہ میں ہوگی اس وقت اس قسم کی تکلیف نہ ہوگی۔‘‘ (الفضل مورخہ ۸؍جون ۱۹۳۶ء)