احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
متشددانہ اور جارحانہ کاروائیوں کا ذکر کیا ہے جو انہوں نے مولوی عبدالکریم مباہلہ کے خلاف کی تھیں۔ کس طرح ان کے اشتعال انگیزانہ خطبے کے نتیجے میں مولوی صاحب پر قاتلانہ حملہ ہوا اور ان کا مکان تک جلادیا گیا۔ لیکن ان کا ایک مددگار محمد حسین قتل ہوگیا۔ جب عدالت کے فیصلہ کے مطابق قاتل پھانسی پاگیا تو اس کی لاش کو بڑے تزک واحتشام کے ساتھ قادیان کے بہشتی مقبرہ میں دفن کیاگیا۔ اس کا فوٹو شائع کیاگیا۔ اس کی موت کو شہادت کا درجہ دیاگیا۔ اس کو ولی اﷲ ملہم بنایا گیا۔ اس کا چہرہ ہر احمدی کو دکھایا گیا اور اس کے مقدمہ میں جماعت کا ہزارہا روپیہ بھی صرف کیاگیا۔ (الفضل ۱۹۳۰ء) محمد امین پٹھان کا قتل اس فیصلہ میں محمد امین پٹھان کے قتل کا بھی ذکر ہے۔ جو فتح محمد سیال کے ہاتھوں قتل ہوا۔ لیکن پولیس کارروائی کرنے سے قاصر رہی۔ فیصلہ مذکور میں تحریر ہے۔ مکان تک جلادیا گیا ’’مرزائی طاقت اتنی بڑھ گئی کہ کوئی سامنے آکر سچ بولنے کے لئے تیار نہ تھا۔ ہمارے سامنے عبدالکریم کے مکان کا واقعہ بھی ہے۔ عبدالکریم کو قادیان سے نکالنے کے بعد اس کا مکان جلادیا گیا۔ اس کو قادیان کی سمال ٹاؤن کمیٹی سے حکم حاصل کر کے نیم قانونی طریقے سے گرانے کی کوشش بھی کی گئی۔ یہ افسوسناک واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ قادیان میں طوائف الملوکی تھی۔ جس میں آتش زنی اور قتل تک ہوتے تھے۔‘‘ ’’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکام ایک غیرمعمولی درجہ کے فالج کا شکار ہوچکے تھے اور دنیاوی اور دینی معاملات میں مرزامحمود احمد کے حکم کے خلاف کبھی آواز نہ اٹھائی گئی۔ مقامی افسروں کے پاس کئی مرتبہ شکایات کی گئیں۔ لیکن کوئی انسداد نہ ہوا۔ مسل پر ایک دو ایسی شکایات ہیں لیکن ان کے مضمون کا حوالہ دینا غیرضروری ہے اور اس مقدمہ کے لئے یہ بیان کر دینا کافی ہے کہ قادیان میں ظلم وجور جاری ہونے کے متعلق غیرمشتبہ الزام عائد کئے گئے ہیں۔ لیکن معلوم ہوتا ہے کہ ان کی طرف مطلقاً توجہ نہ کی گئی۔‘‘ مزید فیصلہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ: ’’مرزا (یعنی مرزامحمود احمد) نے مسلمانوں کو کافر، سور اور ان کی عورتوں کو کتیوں کا خطاب دے کر ان کے جذبات کو مشتعل کر دیا تھا۔‘‘ (فیصلہ مسٹر جی۔ڈی کھوسلہ سیشن جج گورداسپور)