احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ایک میلہ تو جلسہ کی شکل میں ہوتا ہی تھا۔ ڈربی ریس کے لئے گھوڑے پالنے کی سکیم کا آغاز ہوا اور بے چاری لبنیٰ ہار گئی۔ نوجوانوں کو خصی کرنے کے لئے اور سائیکل کمپنی میں اپنے Share مضبوط کرنے لئے ایک لاکھ سائیکل خریدنے کی تلقین کی گئی اور بھارت کے ایٹمی دھماکہ کا مقابلہ کرنے کے لئے جماعت کو غلیل بنانے کا وعظ شروع ہوا۔ محمد علی مرزاناصر کے گھر میں خدمت کے جذبہ سے کام کر رہا تھا۔ جب اس نے اپنی آنکھوں سے اس دہکتی دوزخ کے اندرون خانہ میں جھانکا تو قلب ونظر پر وہ بجلیاں گریں کہ وہ ہزار تاویلوں کے باوجود اپنے آپ کو اس مقدس فضا میں Adjust نہ کرسکا۔ دل کی بات زبان پر آگئی تو اسے نودوگیارہ کر دیا گیا۔ قوت لایموت کے لئے اسے سبزی فروش بننا پڑا۔ مگر کار خاص کے نمائندے اس کی تاک میں رہے۔ ایک دن درے کے قریب اسے وحشیانہ طریق پر قتل کیاگیا۔ ناک کان کاٹے گئے۔ نعش کے ٹکڑے کئے گئے اور بوری میں بند کر کے چوہڑوں کی ٹھٹھی میں پھینک دیا گیا اور اس روحانی بستی سے ایک بھی گواہ نہ ملا اور معاملہ داخل دفتر ہوگیا۔ لطیف احمد محلہ دار یمن ربوہ اور بدردین معلم وقف جدید مرزاناصر احمد کی زیرہدایت وزیر صدارت ہونے والی گھڑ دوڑ کے نیچے آکر کچلے گئے۔ مگر بارگاہ خلافت سے اعلان ہوا کہ گھڑدوڑ جاری رہے گی۔ موت وحیات کا سلسلہ تو جاری ہی ہے۔ اگر رائل پارک کے افراد میں سے کوئی آدمی مر جاتا تو آسمان سر پر اٹھایا جاتا۔ گویا کوئی بایزید واصل بحق ہوگیا۔ الفضل وحشیانہ قتل کے ان ہرسہ واقعات کو شیرمادر سمجھ کر پی گیا۔ لیکن اس خیال میں مگن نہ رہو کہ تمہاری غنڈہ گردی، قتل وغارت ایسی چیز ہے جسے ربوہ کا آہنی پردہ، سدھائے ہوئے مرید اور کروڑوں روپے کے املاک اور بینک بیلنس چھپائے رکھیں گے۔ جس طرح تمہارا دین مرا ہے دنیا بھی مرے گی اور شہیدوں کا خون رنگ لائے بغیر نہ رہے گا۔ جو لوگ ربوہ کی انتظامیہ کے طریق کار سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ وہاں معمولی سے معمولی واقعہ بھی خلیفہ کے اشارے، ایماء یا حکم کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ یہاں تک کہ بعض خالصتہً نجی معاملات مثلاً نکاح وطلاق میں بھی خلافت شاہی ٹانگ اڑاتی پھرتی ہے۔ ۲۹؍مئی ۱۹۷۴ء کو ربوہ کے ریلوے اسٹیشن پر بلوائیوں نے اپنی روایات کے مطابق تشدد کا خونی ڈرامہ سٹیج کیا۔ چونکہ اس معاملہ میں تحقیقات معزز عدالت کررہی ہے اس لئے فی الحال ہم اس کے محرکات اور پروگرام پر تبصرہ کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ عقائد کی سزا تو انہیں آخرت میں ملے گی۔ لیکن ہم یاد دلاتے ہیں کہ