احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
آج اپنے دور افتادہ مریدوں کو یہ یقین دلا رہے ہیں کہ حضرت صاحب کے زمانے میں حضرت صاحب کے چال چلن کے متعلق لوگوں کے ایسے ہی خیالات تھے جیسے ان کے متعلق آج ان کے دشمنوں کے ہی نہیں مریدوں کے ہیں۔ ’’فانا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ میاں صاحب اپنے خطبوں کو جتنا چاہیں لمبا کریں اور الفاظ کی ہیراپھیریوں میں اصل حقائق کو چھپاتے رہیں۔ لیکن کوئی تاریخ نویس ان دو موٹے واقعات کا انکار نہیں کر سکتا کہ قادیان کی آج سے چالیس سال پیشتر کی حالت اور آج کی حالت میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔ آج سے چالیس سال پیشتر قادیان کا کریکٹر وہ تھا جسے سرمحمد اقبال نے بطور نمونہ پیش کیا اور جس کو دنیا نیکی اور راست بازی سے تعبیر کرتی تھی اور آج کا کریکٹر وہ ہے جس پر اپنے بھی روکر خاموش ہورہتے ہیں۔ کیونکہ اس میں پستی اور بدنامی کا پہلو انتہاء کو پہنچ چکا ہے اور دنیا کے کونے کونے میں یہ باتیں پہنچ رہی ہیں۔ جناب میاں صاحب نے مجھے دھمکی بھی دی ہے اور ’’مولوی محمد علی صاحب اور ان کے خاندان‘‘ کی سرخی قائم کر کے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ وہ بھی بدلہ لینے کے لئے ہمیں بدنام کر سکتے ہیں اور کریں گے۔ میری التماس ہے کہ اگر میری اور میرے خاندان کی بدنامی سے آپ کی بریت ہوسکتی ہے تو خوشی سے اس نسخہ کو استعمال فرمائیے۔ ہاں! بیشک مجھے جو چاہیں کہہ لیں۔ مگر مسیح موعود کو بدنام کرنا چھوڑ دیں۔ اس خطبہ میں فرماتے ہیں: ’’جو باتیں آج مصری صاحب میرے متعلق کہہ رہے ہیں ایسی ہی باتیں ان کی پارٹی کے بعض آدمی مسیح موعود کے متعلق کہا کرتے تھے۔‘‘ استغفراﷲ! ہذا بہتان عظیم! جمعہ کا خطبہ اور مسجد میں کھڑے ہوکر اتنا بڑا جھوٹ اور صرف اپنے …… چھپانے کے لئے مصری صاحب اور ان کی پارٹی کے تو آج اشتہارات مطبوعہ موجود ہیں۔ عدالتوں میں بیانات موجود ہیں اور ایک مصری صاحب پر کیا انحصار ہے۔ یہاں تو مولوی عبدالکریم مباہلہ والے سے شروع کر کے مریدوں کی ایک خاصی فوج ہے جو ایسے الزامات جناب میاں صاحب پر لگاتے ہیں۔ اگر میاں صاحب کے اس بیان میں کہ حضرت مسیح موعود پر بھی آپ کے مریدوں نے ایسے الزامات لگائے تھے ایک ذرہ بھر بھی صداقت موجود ہے تو وہ اٹھیں اور مرزاقادیانی کے اس مرید کا اعلان یا شہادت شائع کریں۔ جس نے مرزاقادیانی پر ایسا الزام لگایا تھا جیسا میاں صاحب پر لگا ہے۔ میاں نے اس الزام کے الفاظ دہرانے سے پہلے …… نہ کئے تھے۔ مگر اب نقل کر دیتا ہوں۔ کیونکہ یہ الفاظ میاں صاحب اپنے اخبار الفضل میں خود شائع کراچکے ہیں اور وہ حضرت مسیح موعود کو ان ناپاک الزامات کا مورد ٹھہراتے ہیں۔