احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کہ شیخ عبدالرحمن مصری کی طرف سے مرد اور عورتیں جو گواہ مطلوب تھے حاضر عدالت ہیں۔ چونکہ ڈی۔سی گورداسپور کی تار سماعت روکنے کی آگئی ہے۔ اس لئے بموجب ان کے حکم کی تعمیل میں یہ کیس ڈی۔سی گورداسپور منتقل کرتا ہوں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مدعی کی انتہائی خواہش تھی کہ مرزامحمود کی بدچلنی کے گواہ بھگت جائیں۔ آخر اصرار پر پنڈت چاند نرائن مجسٹریٹ بٹالہ گواہیاں لینے پر آمادہ ہوگئے تو مرزامحمود کی پارٹی بڑی سٹ پٹائی۔ آخر وہ مقرر دن آپہنچا۔ عین بارہ بجے کے قریب ڈی۔سی گورداسپور کی تار مجسٹریٹ صاحب بٹالہ کے نام منتقل مقدمہ آگئی۔ جس کی وجہ سے سماعت کا مرحلہ ختم ہوگیا اور مخالف پارٹی کی جان میں جان آئی۔ اس مقدمہ کو تبدیل کرنے کا مقصد صرف گواہیوں کو روکنا تھا۔ اس طرح ان کی سرتوڑ کوشش کامیاب ہوگئی۔ بہرحال ہم نے ان کے ہر مطالبہ کو تسلیم کیا تاکہ ان کو فرار ہونے کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ فیصلہ کی آسان سے آسان راہ اختیار کی۔ تاکہ مرزامحمود کی پاکبازی منظر عام پر آجائے۔ اگر ان کے اپنے مکتب فکر سے دیکھا جائے ان کے لئے اپنے والد بزرگوار کی تحریر ہی کافی تھی اور ہے۔ یعنی زانی، بدکار، عیاش کے متعلق ایک قطعی فیصلہ دیا ہے جو درج ذیل ہے: ۱… مباہلہ صرف ایسے لوگوں سے ہوتا ہے جو اپنے قول کی قطع اور یقین پر بناء رکھ کر کسی دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دیتے ہیں۔ (الحکم مورخہ ۲۴؍مارچ ۱۹۰۲ء) ۲… یہ تو اسی قسم کی بات ہے جیسے کوئی کسی کی نسبت یہ کہے کہ میں نے اسے بچشم خود زنا کرتے دیکھا یا بچشم خود شراب پیتے دیکھا۔ اگر میں اس بے بنیاد افراد کے لئے مباہلہ نہ کرتا تو اور کیا کرتا۔ (تبلیغ رسالت ج۲ ص۳،۴، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۱۳) تو اس کی طرف آنے میں ہچکچاہٹ کیوں! جب آپ کا دعویٰ ہے کہ خلیفہ سے خدا خلوت اور جلوت میں باتیں کرتا ہے۔ اس عدالت میں حضرت اقدس کا حوالہ بھی یہی مطالبہ کرتا ہے۔ پھر ڈرتے کیوں ہو۔ ہاں میں عرض کر رہا تھا حضرت اقدس کا قطعی فیصلہ ہے یا آپ کی نگاہ میں حضرت اقدس کی کتابوں میں ایسا حوالہ موجود ہے جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ بدکار عیاش بھی مصلح موعود ہوسکتا ہے تو خدا کی قسم اگر یہ حوالہ میرے علم اور سمجھ میں آگیا تو میں سرتسلیم خم کروں گا۔ ورنہ بصورت دیگر آپ کا فرض ہوگا کہ حضرت اقدس کے ان حوالوں کی موجودگی میں جو بدکار کے لئے آپ نے لکھا ہے عمل کرنا ہوگا اور جماعت کے ہر فرد کو احتساب کرنا پڑے گا۔