احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۱۹…بانی سلسلہ کا فیصلہ ۲۰…انتباہ! ۲۱…خلیفہ قادیان مرزامحمود احمد کے دور خلافت ۲۲…ذلت ۲۳…خلیفہ کی اپنی شریعت ۲۴…اطالوی حسینہ اور خلیفہ قادیان ۲۵…اطالوی حسینہ ازنقاش ۲۶…اطالوی رقاصہ کا الفضل میں اعتراف ۲۷…اطالوی حسینہ ۲۸…ہوٹل سسل کی رونق عریاں ۲۹…اطالوی حسینہ مس روفو ۳۰…اہل دانش اور طالبان حق کے لئے (یہ تمام عنوان اور اس کا مواد پہلی کتاب میں موجود ہے۔ یہاں سے حذف کر دیا ہے۔ مرتب!) پنڈت چاند نرائن مجسٹریٹ بٹالہ اس ضمن میں یہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ۱۹۳۷ء میں پنڈت چاند نرائن مجسٹریٹ بٹالہ کی عدالت میں شیخ عبدالرحمن مصری کی طرف سے مرزامحمود احمد کے خلاف زناکاری کے الزام میں گواہ پیش ہونے تھے تو اس مقررہ تاریخ پر مخالف پارٹی نے سرتوڑ کوشش کی کہ ہر ممکن طریق سے اس کو تبدیل کر کے اس کی سماعت روک دی جائے۔ اس مقررہ تاریخ پر تمام گواہ بھی حاضر عدالت تھے۔ لیکن ان کی سرتوڑ کوشش بار آور ثابت ہوئی۔ تقریباً بارہ بجے ڈی۔سی گورداسپور کا تار پنڈت چاند نرائن مجسٹریٹ بٹالہ کے نام آگیا۔ جس کا مفہوم یہ تھا۔ یہ مقدمہ ڈی۔سی گورداسپور منتقل کر دیا جائے۔ اس طرح اس کی سماعت میں روک پیداہوگئی۔ اس مقدمہ کی مثل پر مجسٹریٹ صاحب بٹالہ نے یہ الفاظ تحریر کئے جس کا مفہوم بھی یہ تھا