احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
کے پستانوں کو نہ چھیڑا جائے مزہ کیا ہے۔ مرزامحمود احمد نے جواب دیا۔ اس عورت کو خیال ہے کہ اس کے پستان چھوٹے ہیں۔ اس لئے وہ اس کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی۔ نوجوان نے کہا پستانوں کے چھیڑے بغیر اس کام کا مزہ کیا ہے۔ اس فعل سے پہلے مرزامحمود احمد نے فریقین کو تاکید کی تھی کہ ایک دوسرے سے بات نہ کریں۔ روایت نمبر:۶… مرزامحمود احمد کی بیوی اور سردار دیوان سنگھ مفتون بیان کیا مجھ سے کہ ایک دفعہ آپ کی بیگم مریم نے اس نوجوان کو خط لکھا کہ فلاں وقت مسجد مبارک (قادیان) کی چھت کے ملحقہ کمرہ ہے۔ فلاں وقت آجانا اور دروازہ کو کھٹکانا اور میں تمہیں اندر بلالوں گی۔ چنانچہ وہ نوجوان گیا۔ بیگم صاحبہ نے اندر بلالیا۔ اس کی حیرت کی کوئی انتہاء نہ رہی جب اس نے دیکھا کہ بیگم صاحبہ ریشم میں ملبوس سولہ سنگھار کئے کمرہ سجا ہوا موجود تھی۔ اس نوجوان نے کبھی عورت نہ دیکھی تھی۔ چہ جائیکہ سولہ سنگھار کئے ہوئے ایسی خوبصورت عورت وہ مبہوت ہوگیا۔ اس نوجوان نے کہا کہ حضور اجازت ہے۔ انہوں نے جواب دیا ایسی باتیں پوچھ کر کی جاتی ہیں۔ اس وقت نوجوان نے کچھ نہ کیا۔ کیونکہ اس کے جذبات مشتعل ہوچکے تھے۔ اس نے سوچا کہ گرو جی کچہری میں ہی نہال ہو جائیں گے۔ اس لئے اس وقت کنارہ کرنا ہی بہتر ہے۔ بیگم صاحبہ مذکور نے جو خط اس نوجوان کو لکھا تھا اس خط کو واپس مانگنے کا تقاضا کیا۔ اس نوجوان نے جواب دیا کہ میں نے اس کو تلف کر دیا ہے۔ تقسیم ملک کے بعد مرزامحمود احمد کا پرائیویٹ سیکرٹری میاں محمد یوسف اس نوجوان کے پاس آیا اور کہا میں نے سنا ہے کہ آپ کے پاس حضور (مرزامحمود احمد) کی بیوی کے خطوط ہیں اور آپ اس کو چھاپنا چاہتے ہیں۔ اس نوجوان نے جواب دیا۔ بہت افسوس ہے کہ آپ کو بھی اپنی بیوی پر اعتماد ہوگا اور مجھے بھی اپنی بیوی پر اعتماد ہے۔ اگر کسی پر اعتماد نہیں تو وہ حضور کی بیویاں ہیں۔ اس نوجوان نے بیان کیا کہ حضور کی ایک بیوی نے سردار دیوان سنگھ مفتون کو مرزامحمود احمد کی حرکات شنیعہ سے باخبر رکھا۔ جس پر سردار دیوان سنگھ مفتون ایڈیٹر ریاست نے اخبار ریاست میں لکھا کہ مرزامحمود احمد کو گدی سے معزول کر دینا چاہئے۔ یہ نوجوان بفضل تعالیٰ بقید حیات ہے اور قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر حلفیہ گواہی دینے کو تیار ہے اور کہتے ہیں کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو اﷲتعالیٰ کا غضب مجھ پر ہو۔ روایت نمبر:۷… مرزابشیراحمد کے چال چلن کی داستان طویل کہانی بیان کیا مجھ سے صوبہ سرحد کے ایک نوجوان جس کا نام غیور احمد ہے۔ خان محمد علی خان