احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
کے بیٹے ہیں۔ یہ نوجوان بے حد خوبصورت تھا۔ مرزابشیراحمد اس کے ولی مقرر ہوئے۔ میاں صاحب نے اس کے لئے بورڈنگ ہاؤس میں Partition کروا کر الگ کمرہ بنوادیا تھا۔ غیور احمد میٹرک کا امتحان دے کر بٹالہ سے قادیان آیا۔ رات کے بارہ بجے مرزابشیراحمد کو معلوم ہوا کہ غیور آگیا ہے۔ وہ بارش میں بھیگتے ہوئے بورڈنگ ہاؤس میں پہنچ گئے۔ بورڈنگ ہاؤس کا دروازہ بند تھا۔ اس لئے باہر کھڑکی میں کھڑے ہوکر غیور سے باتیں کرتے رہے۔ مرزابشیراحمد کی خواہش تھی کہ غیور کی شادی حضور کی صاحبزادی ناصرہ بیگم سے ہو جائے اور معاملہ آسان بنانے کے لئے اپنے گھرمیں ان دونوں کی ملاقاتوں کا انتظام کرتے رہے۔ مگر حضور (مرزامحمود احمد) نے یہ رشتہ منظور نہ کیا۔ غیور کو منشیات کی عادت تھی۔ افیون اور شراب وغیرہ غیور نے اپنے ایک دوست کو لکھا کہ میں اس دیرینہ محبت کو جو مجھے ناصرہ جیسی بے وفا لڑکی سے تھی ہمیشہ کے لئے بھلا دینا چاہتا ہوں۔ خان دلاور خان ڈپٹی کمشنر صوبہ سرحد نے اپنے حالات میں لکھا ہے کہ مرزابشیراحمد نے سفارش کی کہ غیور کو اپنی بیٹی کا رشتہ دے دو۔ انہیں ایام میں ڈاکٹر بشیر احمد ان کے پاس آئے۔ دلاور خان نے مرزابشیراحمد کی سفارش کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ اس کو منشیات کی عادت ہے اور بعد میں انہی منشیات کی وجہ سے چل بسا۔ مرزابشیراحمد کے چال چلن کی داستان ایک طویل کہانی ہے۔ جس کا مفصل ذکر پھر کبھی کیا جائے گا۔ روایت نمبر:۸… پان کا پتہ بیان کیا مجھ سے ڈاکٹر نذیر احمد ریاض نے بیان کیا کہ مجھے مہر آپا (بشریٰ) سے خلوت کا موقع ملا اور میں نے دیکھا ان کے زیرناف بال نہیں ہیں ور وہ بالکل ایسے جیسے پان کا پتہ۔ روایت نمبر:۹… بیٹے کا والدہ کے نام عشقیہ خطوط بیان کیامجھ سے ڈاکٹر نذیر احمد ریاض نے حضور (مرزامحمود احمد) کے ایک صاحبزادے (رفیع انڈونیشیا) کی سوتیلی والدہ سے خط وکتابت تھی۔ سب پوسٹ ماسٹر ربوہ کبھی کبھی دلچسپی کی خاطر بعض خطوط کھول لیا کرتے تھے۔ حضرت صاحب کے صاحبزادے نے اپنی سوتیلی والدہ کو یہ شعر لکھا ؎ ایک مدت سے نہ قاصد ہے نہ خط ہے نہ پتہ اپنے وعدوں کو تو کر یاد مجھے یاد نہ کر سوتیلی والدہ نے لکھا۔یہ خبیث بڈھا نہ مرتا نہ ہمارا پیچھا چھوڑتا ہے۔