احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مدعی کا دارومدار ایک اور پیرا بھی ہے جس کا خلاصہ یوں دیاجاسکتا ہے۔ ’’موجودہ خلیفہ میں ایسے سخت عیوب ہیں کہ اسے معزول کرنا ضروری ہے اور میں نے اپنے آپ کو جماعت سے اس لئے علیحدہ کیا ہے تاکہ میں ایک نئے خلیفہ کے انتخاب کے لئے جدوجہد کر سکوں۔‘‘ میری رائے میں متذکرہ بالاقسم کے بیانات بجائے خود ایسے نہیں ہیں کہ ان کی بناء پر کسی شخص کی حفظ امن کی ضمانت طلب کی جائے۔ مگر عدالت میں درخواست کنندہ نے ایک تحریری بیان دیا ہے جس کے دوران میں اس نے کہا ہے کہ: ’’موجودہ خلیفہ سخت بدچلن ہے۔ یہ تقدس کے پردہ میں عورتوں کا شکارکھیلتا ہے۔ اس کام کے لئے اس نے بعض مردوں اور بعض عورتوں کو بطور ایجنٹ رکھا ہوا ہے۔ ان کے ذریعہ یہ معصوم لڑکیوں اور لڑکوں کو قابو کرتا ہے۔ اس نے ایک سوسائٹی بنائی ہوئی ہے جس میں مرد اور عورتیں شامل ہیں اور اس سوسائٹی میں زنا ہوتا ہے۔‘‘ درخواست کنندہ نے آگے چل کر بیان کیا ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ قوم کو اس قسم کے گندے شخص سے آزاد کرائے۔ اب اگر پوسٹر کو جس کا خلاصہ میں نے اوپر بیان کیا ہے درخواست کنندہ کے اس بیان کی روشنی میں جو اس نے عدالت میں دیا ہے پڑھا جائے۔ جیسا کہ بہت سے پڑھنے والے ایسا کریں گے تو ان کا رنگ کچھ اور ہی ہوجاے گا اور میری رائے میں یہ امر قابل اعتراض ہو جاتا اور حفظ امن کی ضمانت طلبی کامتقاضی ہے۔ ایک اور امر بھی ہے۔ مورخہ ۲۳؍جولائی کو خلیفہ نے ایک خطبہ دیا جو بعد میں یکم؍اگست کے اخبار الفضل میں جو کہ جماعت کا سرکاری پرچہ ہے چھپا۔ اس خطبہ میں خلیفہ نے جماعت سے علیحدہ ہونے والوں شخصوں پر حملے کئے ہیں اور ایسے الفاظ ان کی نسبت استعمال کئے ہیں جن کی نسبت میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ وہ منحوس Unfortunate اور افسوسناک تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فخرالدین نے جو اس انجمن کا سیکرٹری تھا۔ جس کے صدر شیخ عبدالرحمن مصری ہیں۔ ان کا جواب لکھا جس میں اس نے یہ کہا: ’’اسی لئے تو ہم باربار جماعت سے آزاد کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس کے روبرو تمام امور اور شہادتوں اور مخفی درمخفی حقائق پیش ہوکر اس قضیہ کا جلد فیصلہ ہو جائے کہ کس کا خاندان فحش کا مرکز یا باالفاظ دیگر وہ ہے جو خلیفہ نے بیان کیا۔‘‘