احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
دیتے ہوئے ان کے خلاف فیصلہ دیں۔ اس لئے احمدی ممبران کے ساتھ دیگر مذاہب کے بھی بعض ممبر شامل کئے جائیں اور میرے نزدیک اس قسم کے معاملات میں غیروں کی شمولیت خلاف شریعت نہیں ہوسکتی۔ خصوصاً ایسے حالات میں جب کہ خلیفہ کے پیش از وقت فیصلہ سے خالص احمدیوں کے فیصلہ پر اثر ہونے کا قوی احتمال موجود ہو۔ اب میں نے خلیفہ کے پیش کردہ دونوں طریقوں کو منظور کر لیا ہے۔ اس لئے مجھے قوی امید ہے کہ خلیفہ اپنے پر قائم رہتے ہوئے ہمیشہ کے لئے اس جھگڑے کا فیصلہ کروادیں گے۔ ’’واٰخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین‘‘ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۷ء جماعت کا سچا خادم، خاکسار: شیخ عبدالرحمن مصری! نمبر۹… فیصلہ عدالت عالیہ ہائیکورٹ لاہور بہ نگرانی شیخ عبدالرحمن مصری قادیان ڈپٹی کمشنر گورداسپور نے جو حکم شیخ عبدالرحمن مصری کی اپیل کے خلاف دیا ہے۔ اس پر نظر ثانی کے لئے موجودہ درخواست ہے۔ شیخ عبدالرحمن مصری سے مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کے حکم کے ماتحت ۱۴؍مارچ ۱۹۳۸ء کو ضمانت حفظ امن طلب کی گئی تھی اور اس حکم کے خلاف ڈپٹی کمشنر نے ۲۴؍مئی ۱۹۳۸ء کو اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ لہٰذا اب وہ عدالت ہذا میں نظر ثانی کی درخواست دے رہا ہے۔ چنانچہ اس عدالت کے ایک فاصل جج نے حکومت کو حاضری کا نوٹس دیا۔ موجودہ کارروائی کی تحریک کا اصل باعث وہ اختلاف ہے جو جماعت احمدیہ قادیان کے اندر رونما ہوا ہے۔ درخواست کنندہ اس انجمن کا صدر ہے جو خلیفہ سے شدید اختلاف کے باعث علیحدہ ہو چکی ہے۔ درخواست کنندہ کے خلاف اصل الزام یہ ہے کہ اس نے دو پوسٹر شائع کئے۔ اوّلاً پی۔اے اگزبٹ جو مورخہ ۲۹؍جون ۱۹۳۷ء کو شائع ہوا اور ثانیاً اگزبٹ پی۔جی جو ۱۳؍جولائی ۱۹۳۷ء کو شائع کیاگیا۔ ان پوسٹروں کے ذریعے درخواست کنندہ نے اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ پوسٹر بجائے خود قابل اعتراض نہیں ہیں۔ مدعی نے اگزبٹ پی۔جی میں سے ایک پیرا کی بناء پر اپنا دعویٰ قائم کیا ہے جو اس طرح شروع ہوتا ہے۔ ’’میرے عزیزو، میرے بزرگو! آپ نے اپنے ایک بے قصور بھائی، ہاں! اس بھائی کو جو محض آپ لوگوں کو ایک خطرناک ظلم کے پنجہ سے چھڑانے کے لئے اپنی عزت اپنے مال اپنے ذریعہ معاش اور اپنے آرام کو قربان کر دیا ہے…‘‘