احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
خدمت میں بھجوادوں گا اور اگر کوئی معقول ترمیم آپ نے پیش کی تو وہ بھی منظور کر لی جائے گی اور اگر خلیفہ نہ اس آمادگی پر قائم رہیں جو مباہلہ کے متعلق انہوں نے ظاہرکی ہے اور نہ میرے اس پیش کردہ طریق فیصلہ کو منظور کریں تو پھر میں اس معاملہ کا فیصلہ کرنے کے لئے تیار ہوں جو خود انہوں نے اپنی ۲۰؍نومبر والے الفضل میں شائع شدہ خطبہ میں پیش کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ ایسے امور کا فیصلہ گواہیوں سے ہوتا ہے۔ پس جماعت کمیشن بٹھلائے اور میں گواہیاں پیش کرنے کے لئے تیار ہوں اور میرا مطالبہ تو شروع سے یہی ہے۔ ہاں چونکہ اب خلیفہ نے جماعت کے اندر میرے خلاف تعصب پیدا کر دیا ہے اور گواہیوں کے حاصل کرنے میں میرے راستے میں بہت روکیں ڈال دی ہیں۔ اس لئے کمیشن کے تقرر کے لئے میں چند شرائط پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ جن کی پابندی کمیشن کو لازمی کرنی ہوگی۔ پس اگر جماعت کمیشن کے تقرر پر اپنی منظوری دے دے تو میں ان شرائط کو شائع کر دوں گا اور ان میں کسی معقول ترمیم کے قبول کرنے میں مجھے کوئی عذر نہ ہوگا۔ تقرر کمیشن کی منظور سے قبل ان شرائط کا شائع کرنا میں کسی خاص مصلحت کی بناء پر مناسب نہیں سمجھتا۔ ہاں میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کمیشن جماعت کے افراد پر ہی مشتمل ہوگا۔ کسی غیر کو اگر جماعت خود ممبر بنانا چاہے تو اس کی مرضی ورنہ میری طرف سے غیر کو اس کمیشن کاممبر بنانے کا قطعاً کوئی مطالبہ نہیں۔ ساتھ ہی اس مقام پر اس غلط فہمی کو دور کر دینا بھی ضروری سمجھتا ہوں جو بعض احباب کو خلیفہ کے ۱۲؍نومبر والے خطبہ میں میرے ایک کمیشن قبول کرنے سے انکار کے ذکر سے پیداہوئی ہے۔ احباب کو معلوم ہو جانا چاہئے کہ وہ کمیشن اس خاص معاملہ کا فیصلہ کرنے کے لئے نہیں مقرر کیاگیا تھا۔ بلکہ وہ کمیشن کسی دوسرے معاملہ کی تحقیق کے لئے مقرر کیاگیا تھا اور وہ معاملہ یہ تھا کہ خاکسار پر جو مظالم کئے جارہے تھے ان کی تحقیق کے لئے میں نے جماعت سے ایک کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن چونکہ خلیفہ نے اس کمیشن کے تقرر سے قبل ان کے متعلق اپنا فیصلہ بھی ساتھ ہی سنادیا تھا کہ جو کچھ خاکسار کی طرف سے بیان کیاگیا ہے وہ سراسر جھوٹ ہے اور یہ کہ وہ جھوٹے کو اس کے گھر تک پہنچانے کے لئے یہ کمیشن بٹھلا رہے ہیں۔ اس لئے میں نے کمیشن کا تو انکار نہیں کیا تھا بلکہ ان ممبروں پر اعتراض کیا تھا اور ساتھ ہی یہ عرض کیا تھا کہ چونکہ خلیفہ اپنا فیصلہ دے چکے ہیں اور اس فیصلہ کی موجودگی میں احمدی ممبران سے یہ توقع مشکل ہے کہ وہ خلیفہ کی تحقیق کو غلط قرار