احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
روشنی نہیں ڈالتے۔ اس لئے میں ان الفاظ میں ترمیم پیش کرنی چاہتا ہوں اور غالباً میری طرف سے الفاظ قسم میں ترمیم کا پیش کیا جانا اس بات کا مترادف نہیں قرار دیا جائے گا کہ میری طرف سے قسم یا مباہلہ کا مطالبہ ہوگیا ہے۔ خلیفہ پر اب آمادگی ظاہر کر چکے ہیں اور ایک رنگ میں مجھے چیلنج دے چکے ہیں۔ اس پر انہیں قائم رہنا چاہئے اور الفاظ کے متعلق مجھ سے فیصلہ کر لینا چاہئے۔ پس اگر وہ اپنی آمادگی پر قائم ہیں تو اس کا اعلان کر دیں۔ میں وہ الفاظ ان کی خدمت میں بھیج دوں گا۔ جن پر مباہلہ ہونا چاہئے اور مجھے یقین ہے کہ وہ ایسے الفاظ ہوں گے جن پر انہیں قطعاً کسی قسم کا اعتراض نہیں ہو سکے گا۔ لیکن اگر انہیں میرے الفاظ سے اتفاق نہ ہو تو انہیں حق ہوگا کہ وہ اپنی طرف سے الفاظ پیش کریں۔ اگر میں ان الفاظ سے اتفاق کر لوں تو انہیں الفاظ پر مباہلہ ہو جائے گا اور اگر ان الفاظ کے متعلق ہمارا باہم سمجھوتہ نہ ہوسکا تو فریقین کے الفاظ جماعت کے سامنے پیش کر دئیے جائیں گے اور جماعت جن الفاظ میں کہے گی ان الفاظ میں مباہلہ کر لیا جائے گا۔ میں اس امر کو پھر دہرا دینا چاہتا ہوں کہ میری طرف سے قطعاً خلیفہ سے قسم یا مباہلہ کا مطالبہ نہیں کیاگیا کہ اب مباہلہ کرنے میں ان کے لئے کوئی روک ہو۔ مباہلہ پر آمادگی کا اظہار ان کی طرف سے ہوا ہے اور میں نے ان کے چیلنج کو منظور کر کے صرف الفاظ میں ترمیم چاہی ہے اور الفاظ کی ترمیم مباہلہ کا مطالبہ نہیں کہلا سکتی۔ اب باوجود اس کے کہ مباہلہ پر آمادگی کا اظہار خود خلیفہ کی طرف سے ہوا ہے۔ پھر بھی اگر وہ مباہلہ کے لئے تیار نہ ہوں تو میں ان کی خدمت میں ایک اور طریق پیش کرتا ہوں جو اگر وہ اسے منظور کر لیں تو ہمیشہ کے لئے جھگڑے کا خاتمہ کر دے گا وروہ یہ ہے کہ خلیفہ کے ان نقائص کے جو میرے لئے خلیفہ سے علیحدگی کا باعث ہوئے ہیں چشم دید گواہ ان نقائص کو صاف الفاظ میں لکھ کر اپنا حلفیہ بیان شائع کردیں اور اپنے جھوٹا ہونے کی صورت میں خداتعالیٰ سے آسمانی عذاب کا مطالبہ کر دیں جو ایک سال کے اندر اندر ان پر نازل ہو اور جس عذاب میں انسانی ہاتھ کا دخل نہ ہو۔ اگر خلیفہ کو یہ صورت منظور ہو تو وہ ساتھ ہی اس بات کا بھی اقرار شائع کر دیں کہ اگر ایسی حلف اٹھانے والے شخص پر ایک سال کے اندر اندر کوئی آسمانی عذاب نازل نہ ہوا اور وہ محفوظ رہا تو خلیفہ اسی وقت خلافت سے برطرف ہو جائیں گے اور تمام جماعت کو اپنی بیعت سے آزاد کر دیں گے اور اگر کوئی ان کی بیعت میں رہنا بھی چاہے تب بھی رہنے نہیں دیں گے اور اس طرح جماعت کو فتنہ اور تفرقہ سے محفوظ رکھیں گے۔ پس اگر یہ طریق خلیفہ کو منظور ہو تو میں حلف کے الفاظ آپ کی