احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کے لئے ہرگز تیار نہیں اور اگر میں نے ان کے منشاء کو سمجھنے میں غلطی کھائی ہے اور وہ درحقیقت قسم کھانے پر آمادہ ہیں تو وہ اب قسم کھا لیں۔ کیونکہ میری طرف سے ان سے قسم کا مباہلہ کا مطالبہ نہیں کیاگیا کہ ان کے لئے قسم کھانے میں روک پیدا ہوگئی ہو۔ میں اس جگہ یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ قسم کا مباہلہ کا مطالبہ میری طرف سے ہرگز نہیں کیاگیا۔ کیونکہ میں جانتا تھا کہ خلیفہ کا یہ مذہب ہے کہ اگر قسم کا مباہلہ کا مطالبہ دوسری طرف سے کیا جاوے تو پھر خلیفہ کے نزدیک قسم یا مباہلہ حرام ہو جاتا ہے۔ چنانچہ اس ۲۰؍نومبر کے الفضل والی تحریر میں بھی اپنے اس عقیدے پر انہوں نے بڑے زور شور سے قسم کھائی ہے اور میرے نزدیک ان کی اپنے عقیدے پر یہ قسم بے محل اور بے ضرورت ہے۔ کیونکہ میں نے کب کہا ہے کہ ان کے دل میں یہ عقیدہ نہیں اور وہ صرف زبان سے اس کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کو میری تسلی کے لئے قسم کی ضرورت پیش آئی۔ میں تو مانتا ہوں کہ وہ اپنے اس بیان میں کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ ایسے معاملہ میں قسم یا مباہلہ کا مطالبہ فریق ثانی کی طرف سے نہیں ہوسکتا۔ سچ سے کام لے رہے ہیں۔ گو میرے نزدیک ان کا یہ عقیدہ درست نہیں اور وہ اس کی صحت کو دلائل سے ثابت نہیں کر سکتے۔ اس لئے وہ ہمیشہ قسم کی ہی پناہ لیا کرتے ہیں۔ لیکن بہرحال اس جگہ مجھے ان کے عقیدے کے صحیح یا غلط ہونے سے سروکار نہیں اور نہ میں اس وقت اس بحث میں پڑنا چاہتا ہوں۔ میں مان لیتا ہوں کہ فریق ثانی کی طرف سے قسم یا مباہلہ کے مطالبہ پر ان کے لئے جیسا کہ وہ خود فرماتے ہیں قسم یا مباہلہ کا دروازہ بند ہوجاتا ہے۔ لیکن یہاں تو یہ بات ہی نہیں۔ فریق ثانی یعنی خاکسار نے ان سے قسم جو مباہلہ کا قطعاً کوئی مطالبہ ہی نہیں کیا۔ بلکہ انہوں نے اپنے اس مسودہ کا شائع کر کے یہ بتادیا ہے کہ وہ خود خاکسار کے ساتھ مباہلہ کے لئے تیار ہیں۔ بلکہ انہوں نے یہاں تک فرمایا ہے کہ میں یہ مضمون جس کا مسودہ انہوں نے اب شائع فرمایا ہے اسی لئے لکھ کر احباب کی مجلس میں لے گیا تھا کہ کہیں شیخ عبدالرحمان مصری مجھ سے مطالبہ کر کے یہ راہ بند نہ کر دے۔ اس سے ظاہر ہے کہ وہ خاکسار کو مباہلہ کا اہل تو سمجھتے ہیں اور اس پر آمادگی بھی ظاہر کر چکے ہیں۔ بلکہ ایک رنگ میں خاکسار کو مباہلہ کا چیلنج بھی دے چکے ہیں۔ صرف اگر انتظار ہے تو میری منظوری کا انتظار ہے۔ سو میں اس تحریر کے ذریعہ اعلان کرتا ہوں کہ مجھے خلیفہ کا چیلنج مباہلہ منظور ہے۔ مگر چونکہ انہوں نے اپنے مسودے میں جو ۲۰؍نومبر کے الفضل میں شائع ہوا ہے جو الفاظ قسم اپنے لئے اور میرے لئے تحریر کئے ہیں وہ اس قدر مجمل ہیں کہ اصل معاملہ پر بالکل کوئی