احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
قرآن کریم، احادیث صحیحہ اور مسیح موعود کی تعلیم کے مطالعہ سے مجھے پہلے بھی یقین تھا کہ انبیاء علیہم السلام کی وفات کے بعد جو خلفاء قوم کی طرف سے منتخب کئے جاتے ہیں وہ اﷲتعالیٰ اور بندوں کے درمیان روحانیت کے حصول کاواسطہ نہیں ہوتے بلکہ اس وقت صرف انبیاء علیہم السلام کی روحانیت ہی واسطے کا کام دے رہی ہوتی ہے اور انہیں کا نور دلوں کو منور کر رہا ہوتا ہے۔ اس وقت خلفاء کے تقرر کی کچھ اور ہی غرض ہوتی ہے۔ جس کی تفصیلی بحث میں انشاء اﷲ اس کتاب میں کروں گا جو میں خلافت کے متعلق لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور اب میں آپ کی بیعت سے علیحدگی کے بعد اس یقین پر علی وجہ البصیرت قائم ہوں۔ کیونکہ میں نے اس حقیقت کا اپنے وجود میں مشاہدہ کر لیا ہے کہ میں اس جگہ یہ عرض کئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ جناب خلیفہ کا یہ یقین کہ انسان ان کو چھوڑنے سے خدا کو بھی چھوڑ دیتا ہے۔ محض ان لوگوں کے حق میں صحیح سمجھا جاسکتا ہے۔ جنہوں نے اپنے ایمان کا دارومدار صرف خلیفہ کے وجود پر ہی رکھا ہوا ہے اور جن کے دل میں حقیقی اور مستقل ایمان ابھی پیدا نہیں ہوا۔ بلکہ ان کا ایمان خلیفہ کے ایمان سے ہی مستعار لیا ہوا ہوتا ہے۔ پس ایسے لوگ خلیفہ کے وجود میں اپنے ایمان کی بنیاد کو گرتے دیکھ کر اگر اپنے ایمان کی عمارت کو بھی ساتھ ہی گرالیں تو گرالیں۔ لیکن ان لوگوں کے مقابل میں آپ کے اس یقین کی کچھ حقیقت نہیں جو ایمان کے حقیقی نشے سے سرشار ہیں جن کا ایمان کسی کا مستعار ایمان نہیں کہ وہ اس کو ضائع ہوتا ددیکھ کر اپنے ایمان کو بھی جواب دے بیٹھیں۔ ان کا تعلق خدا سے براہ راست پیداہوچکا ہوتا ہے۔ وہ کسی بڑی سے بڑی شخصیت کو دہریہ ہوتے دیکھ کر بھی اپنے اس زندہ خداکا انکار نہیں کر سکتے۔ جس کے زندہ نشانوں کو انہوں نے اپنے وجود میں بارہا مشاہدہ کیا ہوا ہوتا ہے۔ چہ جائیکہ کسی کی عملی کمزوریاں ان کے ایمان کو ضائع کر سکیں۔ میں خلیفہ کے اس دعویٰ کے ساتھ بھی کہ احیاء اسلام کا کام اور اس کی عظمت کا قیام اﷲتعالیٰ نے انہی کے ہاتھ پر مقدر کر رکھا ہے۔ اتفاق نہیں کر سکتا۔ احیاء اسلام کا کام مسیح موعود اور حضور کی جماعت اور حضور پرنور کے حقیقی جانشینوں کے ہاتھ پر مقدر ہے اور وہ انشاء اﷲ ہوکر رہے گا۔ کوئی نہیں جو خداتعالیٰ کے اس منشاء پر پورا ہونے سے روک سکے جو بھی اس میں حائل ہوگا وہ پیس دیا جائے گا۔ لیکن خلیفہ مجھے معاف فرمائیں۔ اگر میں یہ عرض کروں کہ میں انہیں مسیح موعود کا حقیقی جانشین تسلیم نہیں کر سکتا اور اس کے لئے میرے پاس ایسے قوی دلائل ہیں جن کی تردید یا تغلیط ان کے لئے محال ہے۔ بلکہ اس کے برعکس میں اس بات پر علیٰ وجہ البصیرت قائم ہوں کہ جماعت کی بہتری اور ترقی اسی میں ہے کہ جماعت جتنی بھی جلدی ہوسکے۔ موجودہ خلیفہ کو خلافت