احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہے جس طرح نصف النہار کا چمکتا ہوا سورج اور کیوں نہ ہو۔ جب کہ میں نے حضور کے ذریعہ ہی زندہ خدا کو پایا اور اپنے وجود میں حضور پرنور کی صداقت کے نشانات ملاحظہ کئے۔ ہم نابینا تھے۔ حضور نے (مرزاقادیانی نے) ہی ہمیں بینا بنایا۔ ہم بہرے تھے۔ حضور نے ہی ہمیں شنوابنایا۔ ہم گونگے تھے حضور نے ہی ہمیں گویا بنایا۔ ہم اندھیروں میں تھے حضور نے ہی ہمیں نور عطاء فرمایا۔ ہمارا رشتہ ہمارے مالک حقیقی سے ٹوٹا ہوا تھا۔حضور نے ہی آکر اسے جوڑا۔ ہم اﷲ کے راستہ سے دور پڑے ہوئے تھے حضور نے ہی ہمارا ہاتھ پکڑ کر ہمیں ہمارے محبوب حقیقی کی طرف جانے والے سیدھے راستے پر لاڈالا۔ الغرض ہم بالکل مردہ تھے۔ حضور نے ہی ہمیں آب حیات پلاکر زندگی کی قرنا ہم میں پھونکی۔ پس ان سب باتوں کو اپنے وجود میں مشاہدہ کرتے ہوئے میں کس طرح مسیح موعود کی صداقت پر ایک سیکنڈ کے لئے بھی شبہ کر سکتا ہوں؟ پس یہ تو یقینی بات ہے کہ خداتعالیٰ کے فضل وکرم سے میرا ایمان مسیح موعود کی صداقت پر غیر متزلزل ایمان ہے اور رہے گا۔ ’’الا ان یشاء اﷲ‘‘ میں خلیفہ کو یہ بھی یقین دلاتا ہوں کہ ان کی بیعت سے علیحدگی کے بعد میری روحانیت میں نہ صرف یہ کہ کوئی فرق نہیں آیا۔ بلکہ پہلے سے ترقی ہوئی ہے۔ مجھے عبادت الٰہی اور دعاؤں میں پہلے سے زیادہ توفیق اور حظ حاصل ہورہا ہے۔ مجھے اﷲتعالیٰ کے فضلوں اور اس کے احسانوں سے کامل یقین ہے کہ وہ آپ کے مقابلہ میں میری ضرور مدد فرمائے گا اور وہ دن ضرور لائے گا جس میں اس تمام جھوٹے پراپیگنڈے کے پردے چاک کردے گا۔ جو میرے خلاف کیا جارہا ہے اور جماعت پر روشن کر دے گا کہ میں جو آپ کے خلاف اٹھا ہوں محض نیک نیتی اور محض خداتعالیٰ کے لئے اٹھا ہوںنہ کہ کسی دنیوی غرض کے لئے، مجھے بدنام کرنے کے لئے جو پراپیگنڈا احمدیت یا عقائد کو چھوڑ دینے کا جھوٹا الزام کی اشاعت یا دیگر غلط بیانوں سے جو کام لیا جارہا ہے ان کی حقیقت جماعت پر آشکارا کر دے گا۔ میرے حق پر ہونے اور آپ کے باطل ہونے پر جو پردے ڈالے جارہے ہیں ان کو اٹھا کر اصلیت کو عریاں کر کے جماعت کے سامنے لے آئے گا اور جماعت دیکھ لے گی کہ اسے کس قدر دھوکے میں رکھا گیا ہے اور ان سے حقیقت کو چھپانے کے لئے کیا کیا پرفریب کاروائیاں کی گئی ہیں۔ یاد رکھیں کہ ’’الحق یعلوا ولا یعلیٰ‘‘ وہ دن آئے گا اور انشاء اﷲ ضرور آئے گا جب جماعت ’’جاء الحق وزہق الباطل‘‘ کہتی ہوئی اس حقیقت پر قائم ہو جائے گی جو شریعت اسلامی نے خلفاء کے مقام اور ان کے اور امت کے اختیارات اور حقوق کے متعلق بتائی ہے اور یہ کہ آپ خلافت کے اہل نہیں اور جس حقیقت کو آشکارا کرنے کے لئے اﷲتعالیٰ نے محض اپنے فضل وکرم سے مجھے کھڑا ہونے کی توفیق عطاء فرمائی ہے۔