احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
بعض ایسے ہیں کہ جو مسلمانوں کے ایک گروہ کے نزدیک خلفاء راشدین میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جیسے حضرت معاویہؓ (ہمارے موجودہ خلیفہ بھی حضرت معاویہؓ کو خلفاء راشدین میں ہی سمجھتے ہیں) پس ہمارے موجود خلیفہ صاحب خلیفہ ہونے کی حیثیت سے تو شریعت اسلامی کی رو سے تو ایسا قول کہنے کے مجاز نہیں لیکن اگر ان کی کوئی اور حیثیت ہے جو انہیں حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ سے بڑھ کر رتبہ دے رہی ہے کہ اس کی بناء پر وہ خود کو اتنے بڑے ادّعا کا مجاز سمجھتے ہیں تو اسے پیش فرمائیں۔ اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔ دسمبر ۱۹۱۵ء میں تو ہمارے موجود خلیفہ کا بھی یہ اعتقاد نہ تھا کہ ان کے انکار سے ایمان ضائع ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ آپ تشہیذ الاذہان کے پرچہ بابت دسمبر ۱۹۱۵ء میں ایک شخص کو اس کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں۔ ’’باقی میرے انکار کے متعلق جو آپ نے دریافت کیا ہے میں تو بارہا بتا چکا ہوں کہ خلیفہ کے انکار سے ایمان نہیں جاتا…‘‘ اسی طرح دوسرے صحابی حضرت علیؓ یا حضرت عثمانؓ کے وقت میں منکر خلافت نہ تھے۔ بلکہ ایک خلیفہ کے بارے میں جھگڑا تھا یا اس سے چند مطالبات تھے۔ (خاکسار کے متعلق آپ کا کیاخیال ہے۔ خاکسار بھی تو منکر خلافت نہیں بلکہ ایک خلیفہ یعنی آپ سے جھگڑا ہے اور آپ سے چند مطالبات ہیں) لیکن نہ معلوم اب اکیس سال کے بعد ان کے مقام میں کون سی رفعت پیدا ہوئی ہے جس نے انہیں اپنے پہلے عقیدے کو تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ امید ہے جناب خلیفہ اس مقام رفعت سے خاکسار کو بھی مطلع فرماکر مشکور فرمائیں گے۔ جناب خلیفہ کا یہ یقین ان کے اپنے دل کا یقین ہو تو ہو مگر حقیت سے کوئی سروکار نہیں۔ شریعت اسلامی ایک ننگی تلوار لئے ہمیں اس عقیدے پر ایمان لانے سے روک رہی ہے۔ ان کا یہ یقین نہ صرف یہ کہ شریعت اسلامی کے سراسر خلاف ہے بلکہ واقعات کے بھی خلاف ہے۔ واقعات ہمیں بتاتے ہیں کہ مسیح موعود کے کئی مخلص بغیر خلیفہ کی بیعت میں داخل ہوئے فوت ہوگئے۔ لیکن کسی کو یہ جرأت نہیں کہ ان کے متعلق یہ کہہ سکے کہ وہ دہریہ ہونے کی حالت میں فوت ہوئے یا ان کو مسیح موعود پر سچا ایمان نہ تھا۔ دوسروں کے ایمان اور ان کے اخلاص کے متعلق تو مجھے کچھ زیادہ کہنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن میں اپنے ایمان کے متعلق خلیفہ کو اﷲ تعالیٰ کی قسم کھا کر جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کا کام ہے یقین دلاتا ہوں کہ میں مسیح موعود پر سچے دل سے ایمان رکھتا ہوں اور مجھے حضور کی صداقت پر اسی طرح یقین ہے جس طرح ایک اور ایک دو پر یقین ہے۔ حضور کی صداقت میرے لئے ایسی ہی یقینی بات