احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
آخر میں اس کی تائید میں خود اپنے خلیفہ صاحب کا ایک حوالہ دے کر مضمون کو ختم کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ ہم سب کو حق کے سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین! اور وہ حوالہ یہ ہے کہ ہمارے موجودہ خلیفہ تشحیذ الاذہان بابت ماہ دسمبر ۱۹۱۵ء کے ص۸ پر کسی شخص کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’خلیفہ جسمانی میں روحانی بدیاں پائی جاتی ہیں۔ ہاں اگر روحانی خلیفہ بدکار ہو تو اسے فوراً چھوڑ دینا چاہئے۔ کیونکہ اس سے تعلق روحانیت کا ہے۔‘‘ اب وہ دوست جو یہ فرماتے ہیں کہ خلیفہ کا عزل کسی صورت میں ہی جائز نہیں مہربانی فرماکر اس حوالہ پر غور کریں اور خود ہی فیصلہ کر لیں کہ ان کا نظریہ کہاں تک درست ہے؟ جہاں تک میں سمجھتا ہوں خلیفہ کے عزل کے امکان کو گو اختصار کے ساتھ مگر واضح طور پر بیان کر دیا ہے۔ اب جو احباب عدم امکان کے قائل ہیں وہ بھی شریعت اسلامی سے صریح نصوص پیش کریں تاکہ اگر میں غلطی پر ہوں تو اس کی اصلاح کر سکوں۔ خلافت کے متعلق اور بھی بہت سی باتیں ہیں جو ہماری جماعت میں محض اس لئے غلط طور پر پھیلی ہوئی ہیں کہ ہماری جماعت کے سامنے خلافت کے متعلق صرف ایک ہی پہلو باربار لایا جارہا ہے اور وہ یہ کہ امت پر خلیفہ کی اطاعت واجب ہے؟ لیکن اس سوال کا دوسرا پہلو کہ خلیفہ کہاں تک اپنے اعمال کے متعلق امت کے سامنے جوابدہ ہے۔ بلکہ تاریکی میں رکھا ہوا ہے۔ مگر طوالت کے خوف سے میں صرف اسی قدر ہی اکتفا کرتا ہوں اور اگر اﷲتعالیٰ نے توفیق دی تو میں انشاء اﷲ اس مسئلہ پر مفصل کتاب میں پوری روشنی ڈالنے اور اس کے تمام پہلو جماعت کے سامنے لانے کی پوری کوشش کروں گا۔ ’’وما توفیقی الا باﷲ علیہ توکلت والیہ انیب وآخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین‘‘ خاکسار: جماعت کا سچا خادم، شیخ عبدالرحمن مصری، مورخہ ۲۱؍دسمبر ۱۹۳۷ء بسم اﷲ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ عبدہ المسیح الموعود! نمبر۸… بڑا بول ’’کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم‘‘ اخی المکرم! جناب خلیفہ صاحب نے اپنے خطبہ فرمودہ جو ۲۰؍نومبر کے الفضل میں شائع ہوا ہے۔ ایک بہت بڑا دعویٰ کیا ہے جو کسی لحاظ سے بھی ان کو زیب نہیں دیتا۔ وہ فرماتے ہیں: ’’مجھے یقین ہے کہ ہر وہ شخص جو سچے دل سے حضرت مسیح موعود پر ایمان رکھتا ہے وہ نہیں مرے