احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
نہیں کہا کہ میں خداتعالیٰ کا بنایا ہوا خلیفہ ہوں۔ جاؤ تم سب بھی مجھے چھوڑ جاؤ تو میرا خدا مجھے نہیں چھوڑے گا۔ جاؤ میں اکیلا ہی دشمن کے مقابلہ میں لڑوں گا۔ اگر تم سب مجھے چھوڑ جاؤ گے تو خدا مجھے اور جماعت دے گا جو میرے ساتھ ہوکر حق کی خاطر دشمن کا مقابلہ کرے گی۔ نہیں انہوں نے ان میں سے ایک بات بھی نہیں کی بلکہ ایک سچے اسلامی خلیفہ کی طرف مسلمانوں کے متفقہ فیصلہ کو تسلیم کر لیا اور اپنے عمل سے بتا دیا کہ خلیفہ کو مسلمانوں کے فیصلہ کو توڑنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اب اگر حضرت علیؓ مسلمانوں کے فیصلہ کے آگے سر تسلیم خم نہ کرتے تو ان کو عزل کی دھمکی مل ہی چکی تھی۔ پھر اس کے علاوہ ان کے زمانے میں آخر وہ جلیل القدر صحابی یعنی ابوموسیٰ اشعریؓ اور عمروبن العاصؓ بطور حکم مقرر ہوئے تاکہ حضرت علیؓ اور معاویہؓ کے درمیان فیصلہ کریں اور ان دونوں صحابیوں کا متفقہ فیصلہ حضرت علیؓکے عزل کے متعلق صادر ہوا اور اس فیصلہ پر کسی صحابی نے بھی اعتراض نہیں کیا کہ کیا خلیفے کا عزل کسی صورت میں جائز ہی نہیں۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرامؓ کے وہم میں بھی کبھی یہ بات نہیں آئی کہ خلیفہ کا عزل شرعاً ممنوع ہے۔ پھر ان چار خلفاء کے بعد امام حسنؓ پانچویں خلیفہ تسلیم کئے جاتے ہیں اور انہوں نے خود خلافت کو چھوڑ کربتادیا کہ خلافت ایسی چیز نہیں جس سے نہ آدمی خود معزول ہوسکتا ہے نہ معزول کیا جاسکتا ہے۔ پس ان پانچ خلیفوں کا زمانہ جو خلفاء راشدین کہلاتے ہیں ہمارے سامنے ہے۔ ان میں پہلے خلیفہ کے زمانہ میں بوجہ کسی قسم کی شکایت نہ پیداہونے کے عزل کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی۔ دوسرے خلیفہ کے زمانے میں شکایت پیدا ہوئی مگر انہوں نے مسلمانوں کی تسلی کرادی۔ تیسرے خلیفہ کے زمانہ میں شکایت پیدا ہوئی لیکن مسلمانوں کو تسلی نہ ہوئی۔ پس مسلمانوں نے خلیفہ کے عزل پر زور دیا اور جب انہوں نے ان کے مطالبہ عزل کو نہ مانا تو انہیں شہید کر دیا تھا۔ چوتھے خلیفہ کے زمانہ میں بھی ان کے عزل کا سوال پیدا ہوا لیکن انہوں نے مسلمانوں کے مطالبہ کو تسلیم کرکے خود کو عزل سے بچا لیا۔ پانچویں خلیفہ نے اپنے آپ کو خود معزول کر دیا۔ ان تمام واقعات سے صاف یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خلفاء کو معزول کرنا جائز ہے اور یہ کہ مسلمانوں کا فرض ہے کہ جب وہ کسی خلیفہ سے خلاف شریعت افعال کے ارتکاب کو ملاحظہ کریں تو فوراً اس پر گرفت کریں اور اگر وہ اپنی اصلاح نہ کریں تو اسے خلافت سے علیحدہ کر دیں۔ چنانچہ بعض علماء نے تو خلیفہ کے متعلق صاف یہ الفاظ لکھے ہیں کہ: ’’اذا جائر او فجرا تعزل عن الخلافۃ‘‘ یعنی جب خلیفہ ظلم کرے یا فجور کا مرتکب ہو تو وہ فوراً خلافت سے معزول ہو جاتا ہے۔