احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ان تمام واقعات میں سب سے عجیب بات جو نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے مطالبہ عزل پر کسی ایک صحابی کا بھی یہ قول منقول نہیں کہ اس نے کہا ہو کہ اے مسلمانو! تم عزل کا مطالبہ کس طرح کر سکتے ہو۔ جب عزل شرعاً جائز ہی نہیں۔ حضرت عثمانؓ اعتراض کرنے والے مسلمانوں کو صحابہ کرامؓ دیگر دلائل سے تو سمجھاتے رہے۔ مگر عزل کے ممنوع ہونے کی دلیل جو سارے جھگڑے کو یک دم ختم کرنے والی تھی۔ کسی ایک صحابی نے بھی نہ دی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ عزل کوناجائز نہیں سمجھتے تھے۔ پس تیسرے خلیفہ کے زمانہ میں خلیفہ نے صاف ایسی شکایات پیدا ہوئیں جس سے انہوں نے خلیفہ کے عزل کو ضروری سمجھا اور اس کے عزل پر اصرار کیا۔ یہ الگ امر ہے کہ خلیفہ نے معزول ہونے سے انکار کر دیا۔ گو انہوں نے بھی یہ دلیل نہیں دی کہ عزل کا مطالبہ شرعاً ناجائز ہے۔ صرف ایک حدیث کی بناء پر جو صرف انہی کی ذات سے تعلق رکھتی تھی۔ خلافت کی قمیص اتارنے سے انکار کر دیا۔ لیکن مسلمانوں نے تو بہرحال ایک رنگ میں معزول کر ہی دیا۔ اب ہم چوتھے خلیفہ کے زمانہ کو لیتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہاں بھی اوّل تو خود حضرت علیؓ نے ہی اپنے اس خط میں جو اہل مصر کو لکھا جس کا میں اوپر ذکر کر آیا ہوں کہ مسلمانوں کا حق ہے کہ وہ خلیفہ سے شریعت کی اطاعت کا مطالبہ کریں اور پھر اس کے بعد قیس بن سعد جیسے جلیل القدر صحابی نے بھی صاف کہہ دیا کہ اگر خلیفہ شریعت کو چھوڑ دے تو اس کی کوئی بیعت نہیں۔ لیکن عزل خلیفہ کے متعلق اس سے بھی واضح تر ثبوت ان کے زمانہ کا مندرجہ ذیل واقعہ ہے۔ جب حضرت معاویہؓ کے ساتھ حضرت علیؓ کی جنگ ہورہی تھی تو حضرت معاویہؓ کی فوج نے نیزوں پر قرآن بلند کر دئیے۔ جس پر حضرت علیؓ کی فوج نے حضرت علیؓ سے کہا کہ کیونکہ یہ لوگ اب ہمیں کتاب اﷲ کی طرف بلارہے ہیں اس لئے اب جنگ کرنا گناہ ہے۔ پس آپ جنگ بند کر دیں۔ حضرت علیؓ نے اپنی فوج کو بہت سمجھایا کہ یہ محض ایک چال اور فریب کاری ہے ۔اس کو تقویٰ اور ایمانداری سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن حضرت علیؓ کی تقریر کا مسلمانوں کے دلوں پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ پس ادھر مسلمان اپنی بات پرمصر رہے اور ادھر حضرت علیؓ اپنی بات کو منوانے میں پوری کوشش کرتے رہے۔ لیکن آخر مسلمانوں نے حضرت علیؓ کو صاف کہہ دیا کہ اگر آپ جنگ کو بند نہیں کریں گے تو ہم آپ کو حضرت معاویہؓ کے حوالے کر دیں گے۔ یا آپ کے ساتھ وہی معاملہ کریں گے جو حضرت عثمانؓ کے ساتھ کیا۔ اس پر حضرت علیؓ نے فوراً ان کے مطالبہ کومان لیا اور جنگ کو بند کر دیا۔ انہوں نے یہ