احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
مسلمانوں نے کہا: ’’آپ نے صحیح فرمایا ہے اور بہت اچھی بات کہی ہے۔‘‘ چنانچہ انہوں نے وہ مال واپس لے لیا اور مطمئن ہوگئے اور یہ موقع بھی حضرت عثمانؓ کے مسلمانوں کے مطالبات کو تسلیم کر لینے کی وجہ سے ٹل گیا اور عزل کا سوال رک گیا۔ اسی طرح پھر ایک دفعہ مسلمانوں کو حضرت عثمانؓ کے خلاف شکایت پیدا ہوئی اور انہوں نے حضرت عثمانؓ کے سامنے آکر اپنی شکایات پیش کیں اور کہا کہ آپ سے بہت بڑی بڑی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں جن کے نتیجہ میں آپ عزل کے مستحق ہو گئے ہیں۔ جب آپ سے ان کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو آپ ان سے رجوع کا یقین دلاتے ہیں۔ مگر پھر آپ سے انہیں باتوں کا ارتکاب ہوتا ہے۔ اس لئے اب ہم واپس نہیں جائیں گے۔ جب تک آپ کو معزول نہ کر لیں اور آپ کی جگہ رسول کریمﷺ کے صحابہ میں سے کسی امر کو خلیفہ نہ بنا لیں۔ جس پر اس قسم کی تہمت نہیں لگی۔ جو آپ پر لگ رہی ہے۔ یا اس سے وہ باتیں ظہور میں نہیں آئیں جو آپ سے ظہور میں آئی ہیں۔ پس ہماری خلافت کو واپس کر دیجئے اور ہمارے کام سے معزول ہو جائیے۔ یہ بات ہمارے لئے آپ سے سلامتی کا موجب ہے اور آپ کے لئے بھی ہم سے سلامتی کا موجب یہی بات ہے۔ حضرت عثمانؓ نے جواب دیا۔ ’’تمہاری یہ بات کہ میں خلافت کو چھوڑ دوں تو میں اس قمیص کو تو نہیں اتارتا جس کو مجھے اﷲ نے پہنایا ہے اور جس کے ساتھ اس نے مجھے عزت دی ہے اور جس کے ساتھ مجھے غیروں پر خاص کیا ہے۔ لیکن میں اپنی غلطیوں سے رجوع کرتا ہوں اور ان کو ترک کر دیتا ہوں اور اس بات کا اقرار کرتاہوں کہ آئندہ میں کوئی ایسی بات نہ کروں گا جس کو مسلمان ناپسند کرتے ہوں۔‘‘ اس حوالہ سے بھی صاف واضح ہوتا ہے کہ مسلمان خلافت کو اپنی دی ہوئی چیز سمجھتے تھے اور اگر ان کے خیال میں کوئی خلیفہ خلافت کے فرائض کو کما حقہ ادا کرنے کے قابل نہ رہے تو اس سے وہ خلافت سے علیحدہ ہو جانے کا مطالبہ کرنا اپنا فرض یقین کرتے تھے۔ اس موقعہ پر بھی حضرت عثمانؓ نے اپنی اصلاح کا وعدہ دے کر عزل کے سوال کو رکوا دیا۔ لیکن آخری دفعہ جب مسلمانوں کو پھر سے شکایت پیدا ہوئی اور انہوں نے حضرت عثمانؓ کے پاس اپنی شکایات کو پیش کیا تو گو حضرت عثمانؓ نے اس شکایت کی تحقیق بذریعہ کمیشن کروانے کو کہا۔ مگر مسلمانوں نے اس دفعہ ان کے عذر کو تسلیم نہیں کیا اور ان سے یہی کہا یا تو آپ خود خلافت سے علیحدہ ہو جائیں یا ہم آپ کو قتل کر دیں گے۔ آخرجب انہوں نے عزل کو منظور نہ کیا تو وہ شہید کر دئیے گئے۔