احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
آپ کے بعد دوسرے خلیفہ حضرت عمرؓ ہوئے۔ ان کے خلیفہ ہوتے ہی صحابہؓ نے جو یہ کہا تھا کہ ہم آپ کی کجی کو تلوار سے سیدھا کر دیں گے۔ اس پر ان کو ایک دفعہ عمل کی ضرورت پیش آئی اور انہوں نے محض الفاظ پر ہی اکتفاء نہیں کی بلکہ ان پر عمل کر کے بھی دکھا دیا۔ چنانچہ ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ مال غنیمت تقسیم ہونے پر ہر مسلمان کے حصے میں ایک ایک چادر آئی۔ لیکن حضرت عمرؓ اس تقسیم کے بعد ایک دفعہ منبر پر تشریف لائے آپ ایک چغہ پہنے ہوئے تھے جو اس مال غنیمت کی دو چادروں کا بنا ہوا تھا۔ یہ دیکھتے ہی فوراً ایک صحابی کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے ہم آپ کی بات نہیں سنیں گے۔ جب تک آپ ہمیں یہ نہ بتادیں کہ آپ کے حصہ میں تو ایک چادر آئی تھی۔ آپ نے یہ دوسری چادر کہاں سے حاصل کی کہ یہ چغہ تیار کروالیا۔ حضرت عمرؓ یا صحابہؓ میں سے کسی نے اس صحابی کو یہ نہیں کہا کہ تم منافق ہو۔ خلیفہ پر کیوں اعتراض کرتے ہو۔نہ ہی اس کو بٹھلا دینے کی کوشش کی گئی۔ بلکہ اس کی تسلی کے لئے فوراً حضرت عمرؓ نے اپنے بیٹے عبداﷲؓ کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اس کا جواب دو۔ عبداﷲؓ اٹھے اور کہا کہ ایک چادر میرے باپ کے حصہ میں آئی تھی اور ایک چادر میرے حصہ میں آئی تھی۔ میں نے اپنی چادر اپنے باپ کو دے دی اور انہوں نے ان دونوں چادروں سے اپناچغہ تیار کروالیا۔ اس پر اس صحابی نے کہا اب ہماری تسلی ہوگئی ہے اب فرمائیے ہم سننے کو تیار ہیں۔ حضرت عمرؓ کی زندگی میں یہی ایک واقعہ پیش آیا جس پر مسلمانوں کو گرفت کرنے کی ضرورت پیش آئی اور اگر حضرت عمرؓ کی طرف سے تسلی بخش جواب نہ دیا جاتا تو ممکن نہیں بلکہ ضروری تھا کہ عزل کا سوال پیش ہو جاتا اور اگر وہ معزول نہ ہوتے تو تلوار چل جاتی۔ لیکن چونکہ انہوں نے مسلمانوں کی تسلی کرادی۔ اس لئے عزل کے سوال کے پیش آنے کی ضرورت ہی باقی نہ رہی۔ لیکن یہ واقعہ صاف بتاتا ہے کہ مسلمان اپنے خلفاء کے اعمال کی نگرانی کرتے تھے اور ان کو شریعت سے منحرف ہوتے دیکھ کر چھوڑ دینے کے لئے تیار تھے۔ حضرت عمرؓ کے زمانے میں جب مسلمان رومیوں سے جنگ کر رہے تھے تو اس جنگ کے دوران میں ان کے ایک سردار باہاں نامی سے حضرت خالد بن ولیدؓ کی ایک دفعہ گفتگو ہوئی۔ جس کے دوران میں باہان نے فخر سے کہا کہ ہمارا بادشاہ تمام بادشاہوں کا شہنشاہ ہے۔ مترجمہ ان الفاظ کا پورا ترجمہ نہیں کر چکا تھا کہ خالدؓ نے باہان کو روک دیا اور کہا تمہارا بادشاہ ایسا ہی ہوگا۔ لیکن ہم نے جس کو سردار بنا رکھا ہے اس کو اگر ایک لحظ کے لئے بادشاہی کا خیال آئے تو ہم فوراً سے معزول کر دیں۔ اگر عزل خلفاء کسی صورت میں جائز ہی نہیں تو خالد بن ولیدؓ جیسے جلیل القدر صحابی