احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
طرف بلاتے ہوئے انہیں یہ الفاظ کہے: ’’اے لوگو! اٹھو اور حضرت علیؓ کی بیعت اﷲتعالیٰ کی کتاب پر اور اس کے رسولﷺ کی سنت پر کرو۔ اگر ہم اس پر عمل نہ کریں تو پھر تمہارے اوپر ہماری کوئی بیعت نہیں۔‘‘ ان تمام حوالوں سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ تمام خلفاء کرامؓ اور صحابہ عظامؓ کا یہی عقیدہ تھا کہ اگر خلیفہ وقت شریعت کے احکام کی خلاف ورزی کرے تو اوّل اسے پابندیٔ احکام شریعت پر مجبور کرنا چاہئے۔ ورنہ اس کی بیعت فسخ کر دینی چاہئے۔ بعض احباب نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ خلفاء راشدین میں سے (خلفاء راشدین سے غالباً دوستوں کی مراد ان چار پانچ خلفاء سے ہے جو آنحضرتﷺ کے معاً بعد یکے بعد دیگرے ہوئے ہیں) کسی خلیفہ کی مثال پیش کروں جس کا عزل ہوا ہو۔ ایسے دوستوں کی خدمت میں میری طرف سے یہ گزارش ہے کہ اوّل تو میرے لئے یہ ضروری نہیں کہ میں کوئی ایسی مثال پیش کروں۔ جو چیز میرے لئے ضروری ہے وہ یہ ہے کہ میں امکان عزل ثابت کرؤں اور جس چیز کا امکان ثابت کرایا جائے۔ اس کے لئے ضروری نہیں کہ وہ کسی خاص زمانے میں وقوع میں بھی آئی ہو۔ اس کے معنی صرف یہ ہوتے ہیں کہ جس زمانے میں بھی اس کی ضرورت پیش آئے۔ وہ وقوع میں لائی جاسکتی ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں رسول کریمﷺ کی اتباع سے حصول نبوت کا امکان تو مذکور ہے۔ لیکن تیرہ سو برس میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ لیکن اس زمانہ میں جب اس کی ضرورت پیش آئی تو اس کی مثال مہیا ہوگئی۔ جو دوست مجھ سے مثال کا مطالبہ کرتے ہیں وہ ان لوگوں کو کیا جواب دیں گے۔ جو احمدیوں کی طرف سے قرآن کریم سے امکان حصول نبوت کے ثابت ہونے پران سے مثال کا مطالبہ کیا کرتے ہیں جو جواب وہ ان کو دیتے ہیں وہی جواب میری طرف سے سمجھ لیں تو اس جواب کے بعد میرے لئے کسی اور جواب کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ لیکن دوستوں کی تسلی اور اس مسئلے کی وضاحت کے لئے میں اس کے متعلق ذرا تفصیل سے عرض کر دینا ضروری سمجھتاہوں۔ سو واضح ہو کہ سب سے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکرؓ ہوئے ہیں۔ جنہوں نے خود اس امکان کو اپنے خطبہ میں واضح کر دیا اور مسلمانوں کو یہ فرض قرار دے دیا کہ وہ خلیفہ سے شریعت کی پابندی کرائیں اور خلیفہ کے نہ ماننے کی صورت میں اس کی اطاعت ترک کر دیں اور اس کا مقابلہ کریں۔ لیکن آپ کے تمام زمانہ خلافت میں آپ سے کوئی ایسی بات سرزد ہی نہیں ہوئی جو مسلمانوں کے نزدیک قابل اعتراض ہو۔ اس لئے اس اصل پر عمل کرنے کی ضرورت ہی آپ کے عہد مبارک میں پیش نہیںآئی۔