احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
سے سخت تکلیف دی گئی اور آپ کی خلافت مختلف قسم کے فتنوں اور فسادوں کے نیچے روندی گئی۔ آپ پر اﷲتعالیٰ کا فضل بڑا تھا۔ لیکن آپ کی زندگی غم اور الم میں گزری اور آپ اس بات پر قادر نہ ہوئے کہ دین کی اشاعت کر سکیں اور شیاطین کو شکست دے سکیں۔ جیسا کہ پہلے خلفاء کرتے رہے۔ پس یہ ممکن نہیں کہ ہم اپ کی خلافت کو آیت استخلاف کی بشارت کا مصداق قرار دے سکیں۔ پس آپ کی خلافت یقینا فساد، بغاوت اور خسران کے زمانے میں تھی اور اس زمانے میں امن ظاہر نہیں ہوا۔ بلکہ امن کے بعد خوف ظاہر ہوا اور فتنے شروع ہوگئے اور تکالیف اور مصائب پے در پے آگئے اور اسلام کے نظام میں خلل ظہور پذیر ہوگئے۔ الاخیر الانامﷺ کی امت میں اختلاف نمودار ہوگئے اور فتنوں کے دروازے کھل گئے اور کینے اور بغض نے سرنکال لیا اور ہر نئے دن میں نئی قوم کا جھگڑا شروع ہو جاتا تھا اور زمانے کے فتنے کثیر ہوگئے اور امن کے پرندے اڑ گئے۔ مفساد جوشوں پر تھے اور فتنے موجیں مار رہے تھے۔‘‘ (سرالخلافۃ ص۳۰، خزائن ج۸ ص۳۵۳) اب یہ بات تو تمام اسلامی دنیا میں مسلم ہے کہ حضرت علیؓ خلیفہ برحق ہیں اور ہمارے احباب بھی انہیں خلیفہ برحق ہی تسلیم کرتے ہیں۔ پس وہ احباب جو خلفاء برحق کی یہ علامت قرار دیتے ہیں کہ ان کے زمانے میں ان کا دین روئے زمین پر مستحکم ہو جاتا ہے اور خوف امن سے بدل جاتا ہے وہ اس حوالے پر غور کریں اور دیکھیں کہ کیا مسیح موعود حضرت علیؓ کی خلافت کے متعلق بالکل اس کے برعکس نہیں فرمارہے ۔ کیا حضرت اقدس نے صریح نہیں فرمایا کہ ان کے زمانے میں دین کی اشاعت نہ ہوئی۔ شیاطین کو نیچا نہ دکھایا جا سکا اور نہ صرف یہ کہ خوف امن سے نہیں بدلا بلکہ اس کے برعکس امن خوف سے متبدل ہوگیا۔ پس اس حوالہ کی روشنی میں دو ہی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ اوّل یا تو حضرت علیؓ کی خلافت کا ہی انکار کر دیا جائے اور یہ مان لیا جائے کہ وہ خلیفہ برحق نہ تھے اور یہ بات مسلمات کے خلاف ہے اور خود حضرت اقدس بھی آپ کو خلیفہ تسلیم کرتے ہیں اور دوسری صورت یہ ہے کہ وہ خلیفہ تو بے شک تھے۔ لیکن آیت استخلاف کے ماتحت نہ تھے اور یہی صورت صحیح ہے۔ اس حوالہ سے صاف ثابت ہوگیا کہ مسیح موعود کے نزدیک خلفاء دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ آیت استخلاف کے ماتحت ہوتے ہیں اور ایک وہ جو خلیفہ تو ہوتے ہیں لیکن آیت استخلاف کے ماتحت خلیفہ نہیں ہوتے۔ اس لئے یہ کہنا کہ تمام خلفاء اﷲتعالیٰ ہی آیت اسختلاف کے ماتحت مقرر کرتا ہے۔ مسیح موعود کی تحریروں سے غلط ثابت ہوگیا اور اس لئے جو نتیجہ عدم عزل خلفاء کا اس سے نکالا گیا تھا وہ خود بخود ہی باطل ہوگیا۔ بعض دوست یہ فرماتے ہیں کہ مسیح موعود کا یہ حوالہ شیعہ