احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
یہاں تک فرمادیا کہ حضرت صدیقؓ کی خلافت کے سوا آیات استخلاف کو کسی اور کی خلافت پر محمول نہیں کیا جاسکتا اور ممکن نہیں کہ دوسرے لوگوں میں سے اس کی نظیر پیش کی جا سکے۔ پھر اسی کتاب کے (ص۱۸، خزائن ج۸ ص۳۳۷،۳۳۸) پر فرماتے ہیں: ’’مجھے علم دیا گیا ہے کہ حضرت صدیقؓ کی شان تمام صحابہ سے بڑھ کر اور آپ کا مقام تمام صحابہ سے بلند تھا اور آپ ہی بغیر کسی شک وشبہ کے پہلے خلیفہ تھے اور آپ ہی کے بارے میں خلافت کی آیات نازل ہوئی ہیں۔ اے عقل کے دشمنو! اگر تم یہ خیال کرتے ہو کہ آیت استخلاف کا مصداق حضرت ابوبکرؓ کے زمانے کے بعد کوئی اور بھی ہے تو اس کے متعلق یقینی خبر پیش کرو۔ اگر تم سچے ہو اور اگر تم پیش نہ کر سکو اور تم ہرگز پیش نہیں کر سکو گے تو تم نیکوں کے دشمن مت بنو۔‘‘ پھر اسی کتاب کے (ص۲۹، خزائن ج۸ ص۳۵۲) پر فرماتے ہیں: ’’آیت استخلاف کا مصداق ہونے کی اہل صرف حضرت صدیقؓ کی ہی خلافت ہے۔ جیسا کہ اہل تحقیق پر مخفی نہیں۔‘‘ اب احباب ان تینوں حوالوں پر غور کریں اور دیکھیں کہ کس صفائی کے ساتھ حضرت اقدس صرف حضرت ابوبکر صدیقؓ کی خلافت کو ہی آیت استخلاف کا مصداق قرار دے رہے ہیں۔ نہ صرف مصداق قرار دے رہے ہیں بلکہ دوسروں سے اس بات کو منوانے کے لئے کس قدر زور دے رہے ہیں اور انکار کرنے والوں کو چیلنج کر رہے ہیں کہ اگر حضرت صدیقؓ کے زمانے کے بعد کوئی اور اس آیت کا مصداق ہوا ہے تو اسے پیش کرو اور پھر اس پر بس نہیں بلکہ تعدی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے انکار کرنے والو تم ہرگز پیش نہیں کر سکو گے۔ اوّل تو یہی حوالے جو اوپر پیش کئے جاچکے ہیں مسیح موعود پر ایمان لانے والوں کے لئے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی سے بھی زیادہ ہیں کہ نبی یا کسی شیخ کی وفات کے بعد تمام خلفاء خداتعالیٰ ہی نہیں بنایا کرتا بلکہ صرف پہلے خلیفہ کے انتخاب میں ہی اﷲتعالیٰ کا دخل ہوتا ہے۔ دوسرے یا بعد کے خلفاء میں اﷲتعالیٰ کے انتخاب میں ہرگز دخل نہیں ہوتا۔ لیکن مسیح موعود کی ایک اور تحریر ہے جو اس بات کا قطعی فیصلہ کر دیتی ہے کہ تمام خلفاء خدا نہیں بنایا کرتا۔ بلکہ اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود کے نزدیک خلیفہ دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جو آیت استخلاف کے ماتحت ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو آیۃ استخلاف کے ماتحت نہیں ہوتے اور وہ تحریر حسب ذیل ہے۔ ’’لیکن حضرت علیؓ کی خلافت اس امن کی مصداق نہیں ہے جس کی بشارت رحمان کی طرف سے آیت استخلاف میں دی گئی ہے۔ بلکہ حضرت علی مرتضیٰ کو ان کے زمانے کے لوگوں کی طرف