احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
ہیںتو دنیا پر ایک زلزلہ آجاتا ہے اور وہ ایک بہت ہی خطرناک وقت ہوتا ہے۔ مگر خداکسی خلیفہ کے ذریعے اس کو مٹاتا ہے اور پھر گویا اس امر کا ازسرنو اس خلیفہ کے ذریعہ اصلاح واستحکام ہوتا ہے۔ آنحضرتﷺ نے کیوں اپنے بعد خلیفہ مقرر نہ کیا۔ اس میں بھی یہی بھید تھا کہ آپ کو بھی خوب علم تھا کہ اﷲ تعالیٰ خود ایک خلیفہ مقرر فرمادے گا۔ کیونکہ یہ خدا کا ہی کام ہے اور خدا کے انتخاب میں نقص نہیں۔ چنانچہ انہوں نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کو اس کام کے واسطے خلیفہ بنایا اور سب سے اوّل حق انہیں کے دل میں ڈالا۔‘‘ (الحکم ج۱۲ نمبر۲۷، مورخہ ۱۴؍اپریل ۱۹۰۸ء ص۲) اس حوالہ کی عبارت پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ نبی کی وفات کے بعد جس شخص نے خلیفہ ہونا ہوتا ہے وہ خداتعالیٰ کے انتخاب سے ہوتا ہے اور اس کی وجہ بھی بیان فرمادی کہ نبی کی وفات پر دنیا پر ایک زلزلہ آتا ہے اور وہ ایک بہت ہی خطرناک وقت ہوتا۔ اس لئے خدا کے انتخاب کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ دین کو جس طرح اس نے نبی کے ذریعہ سے مستحکم کیا تھا اسی طرح اس خلیفہ کے ذریعہ بھی کرے۔ لیکن اس کے بعد چونکہ وہ خطرناک وقت اورزلزلہ گزر جاتا ہے۔ اس لئے پھر خداتعالیٰ کی طرف سے انتخاب کی ضرورت بھی باقی نہیں رہتی۔ چنانچہ رسول کریمﷺ کا اپنے بعد کسی خلیفہ کو خود مقرر نہ کرنے کی آپ نے یہی وجہ بیان فرمائی ہے کہ آنحضورﷺ کو اس قانون الٰہی کا خوب علم تھا۔ آنحضورﷺ خوب جانتے تھے کہ میری وفات کے بعد اﷲتعالیٰ کسی ایسے شخص کو ہی کھڑا کرے گا جن کے دل میں وہ خود حق ڈالے گا اور جس کے ذریعہ سے وہ دین کو مستحکم کر دے گا۔ (خاکسار عرض کرتا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کو بھی اس قانون الٰہی کا کہ صرف پہلے خلیفہ کا تقرر ہی خداتعالیٰ پر چھوڑا جاسکتا ہے۔خوب علم تھا۔ اسی بناء پر انہوں نے صرف چند صحابہؓ کے مشورے سے حضرت عمرؓ کا تقرر خود فرمادیا۔ بعد میں باقی قوم سے رضامندی حاصل کر لی۔ اسی طرح حضرت عمرؓ نے بھی ایک رنگ میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کا تقرر کردیا) مسیح موعود کے اس عقیدے کی تصدیق حضور کی کتاب سرالخلافۃ سے بھی بڑے زور سے ہوتی ہے۔ چنانچہ (سرالخلافۃ ص۱۷، خزائن ج۸ ص۳۳۶) پر صاف الفاظ میں مصدق ہے کہ: ’’اﷲتعالیٰ ایسے زمانے میں کسی مؤمن کو خلیفہ بنائے گا اور مؤمنوں کو ان کے خوف کے بعد امن دے گا اور متزلزل دین کو استحکام بخشے گا۔ (وہ دوست جو دینہم سے مراد خلیفہ کی پالیسی لیتے ہیں۔ غور کریں کہ اس تحریر میں حضرت مسیح موعود نے دینہم سے مراد اﷲ تعالیٰ کا دین یعنی اسلام مراد لیا ہے۔ یا خلفاء کی پالیسی) اور مفسدوں کو ہلاک کرے گا۔‘‘ سوائے ابوبکرؓ اور آپ کے زمانے کے اور کوئی نہیں۔ بلکہ آپ نے