احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
باقاعدہ فرد ہونے پر زور ہے۔ کیوں اعلان میں اس عاجزکی طرف غلط طور پر یہ دونوں باتیں منسوب کی گئی ہیں؟ مہربانی فرما کر مجھے بتلایا جائے کہ کیا یہ فعل خلیفہ کے شایان ہے اور مجھے یہ بھی جماعت بتلائے کہ اگر میں اس طریق کو خلاف تقویٰ طریق کے نام سے موسوم کروں تو میں حق بجانب ہوں یا نہیں؟ کیا خلیفہ کی طرف سے اس قسم کی صریح غلط بیانی کا ارتکاب حیرت میں ڈالنے والا نہیں؟ میرے نزدیک تو ایک غور کرنے والے شخص کے لئے میرے سچا ہونے پر ان کا یہ فعل ہی زبردست دلیل ہے۔ کیونکہ یہ اظہر من الشمس ہے کہ اثر ورسوخ کے ادّعا کے الفاظ زائد کرنے سے بغیر اس کے اور کوئی غرض نہیں ہوسکتی کہ جماعت یہ دیکھ کر کہ ایک شخص خلیفہ کے مقابل اثر ورسوخ کا دعویٰ کرتا ہے۔ فوراً بھڑک اٹھے اور نفرت کا اظہار شروع کر دے۔ چنانچہ اشارہ پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا۔ بلکہ اس اعلان کے بعد الفضل میں یہ اعلان کر کے کہ عبدالرحمان مصری کا جماعتوں کو کھلا چیلنج ہے۔ اب دیکھیں جماعتیں اس چیلنج کا کیا جواب دیتی ہیں۔ اس غرض کی وضاحت کر دی گئی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ غیر مستحسن طریقہ کیوں اختیارکیا گیا اور کیوں جماعت میں منافرت پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ سو یاد رہے کہ اس کی وجہ صرف ایک ہی ہے اور وہ یہ کہ یہ سب کارروائی محض اس لئے کی گئی ہے کہ جماعت کی توجہ اس اصل وجہ کی تحقیق سے ہٹ جائے۔ جو میرے بیعت سے علیحدگی کا باعث ہوئی ہے۔ کیونکہ اس بات کو ہر شخص بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ جس شخص کے خلاف دل نفرت کے جذبات سے بھر جائے اس کی بات خواہ کتنی ہی سچی کیوں نہ ہو اثر نہیں رکھتی۔ پس انہوں نے بھی انسانی فطرت کی اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جماعت کو میرے خلاف مشتعل کر کے احباب کے دلوں میں نفرت کے جذبات پیدا کر دئیے تاکہ جس وقت یہ عاجز ان مبنی بر حقیقت نقائص کو بیان کر دے تو جماعت کے دل اسے رد کرنے کے لئے تیار ہوں۔ اگر وہ نقائص سچے نہ ہوتے تو انہیں اس پرفریب Crooked راستہ کو اختیار کرنے کی بھی ضرورت پیش نہ آتی۔ بلکہ مؤمنانہ سادگی، صاف گوئی اور تقویٰ سے کام لیتے ہوئے جرأت اور دلیری کے ساتھ یہ جواب دیتے کہ جو نقص تم نے میری طرف منسوب کئے ہیں وہ بالکل غلط ہیں۔ بیشک علانیہ ان کی تحقیق کر لو۔ چاہئے تو یہ تھا کہ فوراً ایک آزاد کمیشن بٹھانے کی رائے کا اظہار کرتے۔لیکن ایسا کرنے کی بجائے تسلی چاہنے والے کے متعلق جماعت سے اخراج کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔