احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کے متعلق یہ کہنے کی جرأت کر سکتا ہے کہ وہ اس وقت تک اسلام سے خارج تھے؟ حضرت علیؓ کی بیعت مسلمانوں کے ایک بڑے گروہ نے نہیں کی تھی تو کیا وہ سب اسلام سے خارج تھے؟ حضرت عائشہ صدیقہؓ نے حضرت علیؓ کی بیعت نہیں کی تھی تو کیا اسلام سے خارج سمجھتے ہو؟ حضرت طلحہؓ اور حضرت زبیرؓ جیسے جلیل القدر صحابہ نے حضرت علیؓ کی بیعت کر لینے کے بعد بیعت کو فسخ کر لیا مگر کوئی ہے جو جرأت کر کے انہیں اسلام سے خارج قرار دے؟ دوستو! یہ خیال کسی مصلحت کے ماتحت آج پیدا کیا جارہا ہے۔ ورنہ قرآن کریم، احادیث نبوی، عمل صحابہ کرام میں اس کا نام ونشان نہیں تھا۔ امور مندرجہ اعلان سے میں اس وقت صرف انہی دو امروں کی وضاحت پر اکتفا کرتا ہوں۔ کیونکہ جماعت کو میرے خلاف مشتعل کرنے کے لئے یہی دو باتیں تراشی گئی ہیں۔ مفصل تنقید اس اعلان پر انشاء اﷲ الگ ٹریکٹ میں کروں گا۔ اس وقت احباب کو اور بھی وضاحت سے معلوم ہو جائے گا کہ کس عجیب وغریب ڈھنگ سے جماعت کو اصل حقیقت سے تاریکی میں رکھا گیا ہے۔ میرے پیارے بھائیو! آپ خود ہی غور فرمائیں کہ ایک ایسے شخص کو جو خلافت جیسے عظیم الشان منصب پر سرفراز ہے اور جس کا توکل تمام تر محض اﷲتعالیٰ پر ہی ہے۔ مجھ جیسے ناچیز اور بے حیثیت انسان سے جماعت کو بدظن کرنے کے لئے ایسا طریق اختیارکرنے کی کیوں ضرورت پیش آئی؟ (مجھے معاف فرمایا جائے اگر میں یہ کہوں) کہ یقینا یہ تقویٰ سے کوسوں دور ہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ میرے خطوط میں سے اثر ورسوخ کا دعویٰ دکھلایا جائے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ میرے خطوط میں سے جماعت سے علیحدہ ہونے کا ذکر دکھلایا جائے اور میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ اگر تمام وہ علماء جو میرے خلاف آج کل لیکچر دینے اور منافرت پھیلانے میں مشغول ہیں۔ اکٹھے ہوکر بھی کوشس کریں۔ تب بھی وہ یہ دو باتیں نہیں دکھلا سکیں گے اور ہرگز نہیں دکھلا سکیں گے۔ ہاں! مجھے یاد آیا کہ میر محمد اسحاق صاحب نے قادیان میں تقریر کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ یہ عاجز اپنے خطوط میں عہدہ کا طلبگار ہوا ہے۔ میں اس امر کو بھی اپنے چیلنج میں شامل کر لیتا ہوں۔ اب احباب ہی مجھے بتلائیں کہ ان کھلی کھلی تحریروں کے ہوتے ہوئے جن میں نہ صرف یہ کہ اثر ورسوخ کا ذکر تک نہیں بلکہ اس کے خلاف عدم اثر وعدم رسوخ کا پرزور الفاظ میں اقرار ہے اور جن میں نہ صرف یہ کہ جماعت سے علیحدگی کا اشارہ تک بھی نہیں۔ بلکہ برعکس اس کے جماعت کا