احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
الگ نہیں ہوسکتا۔ آپ کی بیعت کا جواء اپنی گردن سے اتارنے کی یہ بھی وجہ ہے کہ میں آزاد ہوکر جماعت کو دوسرے خلیفہ کے انتخاب کی طرف جلد توجہ دلاسکوں۔‘‘ ’’اگر آپ اس توبہ پر راضی ہوں تو میں آپ کا خادم ہوں اور انشاء اﷲ تعالیٰ رہوں گا۔ ورنہ جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا ہے۔ میں آپ کے ساتھ قطعاً نہیں رہ سکتا۔‘‘ مندرجہ بالا عبارتوں میں سے سات باتیں عیاں ہیں: ۱… میں جماعت سے علیحدگی کو ہلاکت یقین کرتاہوں۔ ۲… میں جماعت کا باقاعدہ فرد ہوں۔ ۳… موجود خلیفہ کے وجود میں بعض اہم نقائص کی وجہ سے میں ان کی بیعت میں نہیں رہ سکتا۔ ۴… وہ نقائص ایسے ہیں جو ان کی معزولی کے متقاضی ہیں۔ ۵… میری بیعت سے علیحدگی بدیں وجہ ہے کہ میں آزاد ہوکر جماعت کو نئے خلیفہ کے انتخاب کی طرف توجہ دلاسکوں۔ ۶… میں خلافت کا قائل ہوں (جو لوگ مجھے خلافت کا منکر قرار دے رہے ہیں وہ میری مندرجہ بالا تحریرکو غور سے پڑھیں) ۷… میری انتہائی کوشش ہے کہ اگر موجودہ خلیفہ ہی رجوع کرے تو خلافت کو نہ بدلا جائے۔ اس کی تائید میری مندرجہ ذیل عبارت سے بھی ہوتی ہے۔ ’’میں ہرگز اس بات کو نہیں چاہتا کہ سلسلے کے موجودہ نظام کو توڑ دیا جائے اور اس وقت تک کہ آپ کی اصلاح ہو جائے۔ آپ کے (نقائص) کے معاملہ کو اﷲتعالیٰ کے سپرد کرتا ہوا یہ سمجھو لوں گا۔‘‘ اب ان واضح تحریروں کے ہوتے ہوئے یہ اعلان میں ظاہر کرنا کہ میں نے یہ لکھا کہ میں جماعت سے علیحدہ ہو جاؤں گا۔ کس قدر جسارت اور جماعت کی عقول اور اس کے اخلاص کے ساتھ کھیلنا ہے۔ میں اس جگہ بعض دوستوں کے اس خیال کے متعلق بھی کہ خلیفہ سے علیحدگی جماعت سے علیحدگی کے ہی مترادف ہے۔ کچھ عرض کر دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ جو شخص خلیفہ کی بیعت نہیں کرتا یا بیعت سے علیحدگی اختیار کرتا ہے وہ دراصل سلسلہ سے بھی الگ ہو جاتا ہے۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نے حضرت ابوبکرؓ کی چھ ماہ تک بیعت نہیں کی تھی تو کیا کوئی ان