احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
میں سمجھتا ہوں کہ جماعت کے سامنے میں نے کھول کر اس امر کو رکھ دیا ہے کہ میری طرف جو اثر ورسوخ کا دعویٰ منسوب کیاگیا ہے اور جس موہوم اور فرضی دعویٰ کو میری طرف سے جماعت کو چیلنج قرار دے کر جماعت سے میرے خلاف ریزولیوشنز پاس کروائے گئے ہیں وہ بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں اوراس بات کا فیصلہ کرنا کہ اس معاملہ میں کہاں تک تقویٰ اﷲ اور دیانت داری سے کام لیاگیا ہے۔ جماعت کا کام ہے اور جماعت کا یہ بھی فرض ہے کہ اس کے نتیجہ میں جو ظلم مجھ پر ہوا اس کی تلافی رسول کریمﷺ کے ارشاد مبارک ’’انصرا خاک ظالماً او مظلموماً‘‘ کی تکمیل میں کرے اور اب یہ جماعت کا کام ہے کہ وہ اپنے فرض کو پہچانے یا نہ پہچانے میں نے اس کے سامنے حقیقت رکھ دی ہے۔ ایک اور غلط بات جو اعلان میں میری طرف منسوب کر کے جماعت کو بھڑکایا گیا ہے اور اس کو بھی جماعت نے میرے خلاف ریزولیوشنز کی بناء پر ٹھہرایا ہے کہ اعلان میں یہ لکھاگیا ہے۔ اس کے چند گھنٹہ بعد آپ کا تیسرا خط ملا کہ اگر چوبیس گھنٹہ تک آپ کی تسلی نہ کی گئی تو آپ جماعت سے علیحدہ ہو جائیں گے۔ حالانکہ میرے کسی خط میں بھی نہ صرف یہ کہ جماعت سے علیحدہ ہونے کا ذکر ہی نہیں بلکہ برعکس اس کے ان خطوط میں جماعت کے ساتھ وابستہ رہنے کی ضروری قرار دئیے جانے پر زور دیا گیا ہے۔ چنانچہ ذیل کی عبارتیں میرے اس بیان کی پوری طرح تصدیق کر دیں گی۔ ’’میں آپ سے الگ ہوسکتا ہوں۔ لیکن جماعت سے علیحدہ نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ جماعت سے علیحدگی ہلاکت کا موجب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے اور چونکہ دنیا میں کوئی ایسی جماعت نہیں جو مسیح موعود کے لائے ہوئے صحیح عقائد وتعلیم پر قائم ہو۔ بجز اس جماعت کے جس نے آپ کو خلیفہ تسلیم کیا ہوا ہے اس لئے میں دوراہوں میں سے ایک کو ہی اختیار کر سکتا ہوں یا تو میں جماعت کو آپ کی صحیح حالت سے آگاہ کر کے آپ کو خلافت سے معزول کرا کر نئے خلیفہ کا انتخاب کراؤں اور یہ راہ پرازخطرات ہے اور یا جماعت میں آپ کے ساتھ مل کر اس طرح رہوں جس طرح میں نے اوپر بیان کیا ہے۔‘‘ ’’پس اگر آپ توبہ کرنے کے لئے تیار نہیں تو مجھے آپ اپنی بیعت سے علیحدہ سمجھ لیں۔ کیونکہ میں ایسے آدمی کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ نہیں دے سکتا جو ایسے (نقائص) میں مبتلا ہو۔ ہاں! جیسا کہ میں پہلے بھی مفصل عرض کر چکا ہوں۔ میں جماعت کا باقاعدہ فرد ہوں۔ جماعت سے میں