احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہر شخص اپنی طرز پر خدمت کرتا ہے۔ اس نے بھی اپنی طرز پر کبھی کسی خدمت سے منہ نہیں موڑا۔ اس پر بھی آپ کو غلط طور پر بدظن کیاگیا ہے۔ اس کے معاملہ میں عجیب بات یہ ہے کہ عبدالرحمان برادر احسان علی نے دوران مقدمہ میں کہا تھا میں فخرالدین کو جماعت سے نکلوا کر چھوڑوں گا اور آج وہ بات پوری ہو جاتی ہے۔ آپ حضرت علیؓ اور طلحہؓ زبیرؓ کے واقعات کو یاد کریں کہ کس طرح ان کے اندر اتحاد کی سچی تڑپ تھی اور کس طرح انہوں نے عین میدان جنگ میں سمجھوتہ کر لیا تھا۔ لیکن جو لوگ ان کے اردگرد تھے اور جو اس وقت ان کے معتمد علیہ بنے ہوئے تھے اور بڑے اخلاص کا اظہار کر رہے تھے اور اپنے آپ کو اسلام کے سچے جانثار ظاہر کررہے تھے۔ انہوں نے اپنی خباثت فطرت کا ثبوت دیتے ہوئے دونوں کو آخرلڑوایا اور اسلامی اتحاد کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دیا۔ پس اس وقت بھی بعینہ ایسی ہی حالت سامنے ہے۔ مہربانی فرماکر سوچ سمجھ کر قدم رکھیں۔ ایسا نہ ہو کہ ایک غلط قدم اصل راستہ سے ہزاروں کوس جماعت کو دور لے جائے اور اس وقت ہوش آئے جب کہ واپس مڑنا سخت مشکل ہوچکا ہو۔ پس اﷲتعالیٰ سے عاجزانہ التجاء ہے کہ وہ آپ کو ٹھنڈے دل سے اس تحریر پر غور کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ایسی راہ پر آپ کو گامزن کرے جس سے جماعت میں فتنوں کا دروازہ نہ کھلے۔ کیونکہ جو دروازہ ایک دفعہ کھلتا ہے وہ بند نہیں ہوا کرتا۔ اے اﷲ تو ہمیں فتنوں سے بچا۔ کیونکہ تیرے سوا کوئی بچانے والا نہیں۔ ’’اللہم انت خیراً حافظاً۰ اللہم انت خیر حافظاً۰ اللہم انت خیر حافظاً‘‘ میں نے جو کچھ عرض کرنا تھا سچائی اور دیانت داری کے ساتھ سلسلہ کی اور آپ کی بہتری کو مدنظر رکھ کر عرض کر دیا ہے۔ اب معاملہ اﷲتعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ اس کی جو قضا ہوگی وہی جاری ہوکررہے گی۔ ہم راضی ہیں۔ کیونکہ وہ جو کچھ کرے گا سلسلہ کے لئے بہتر کرے گا۔ ’’وافوض امری الیٰ اﷲ واﷲ بصیراً بالعباد۰ واٰخر دعوانا ان الحمدﷲ رب العالمین‘‘ والسلام! ۱۰؍جون ۱۹۳۷ء عبدالرحمان مصری یہ خط ۱۰ کو لکھا گیا اور گیارہ کو بھیجا گیا۔ نقل خط نمبر:۲ بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! سیدنا۰ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ