احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
بدکردار مصلح موعود نہیں ہوسکتا اور اپنی اس بدمعاشی کو چھپانے کی خاطر مختلف بہانے اور حیل وحجت، قتل وغارت وبائیکاٹ اور صدر انجمن احمدیہ کا روپیہ مقدمے میں ضائع کیا جاتا ہے۔ پھر الفضل میں یوں کہا جاتا ہے کہ زنا کرنا جرم نہیں۔ اس کی تشہیر جرم ہے۔ زنا تو آپ عین شریعت کے مطابق کرتے ہیں۔ اس لئے اس کا تو جرم نہیں۔ مگر مباہلہ حضرت اقدس کے فرمان کے مطابق کیا جاتا ہے۔ وہ جرم ہے۔ خلیفہ صاحب نے حضرت اقدس کی تعلیم کو پس وپشت ڈال کر اپنا سکہ جمانے کی کوشش کی۔ مقدس اصطلاحوں سے اپنے آپ کو نوازا۔ کبھی صحابہ کرام کے متعلق بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا اور کبھی آنحضرت سے بھی آگے بڑھنے کا قدم اٹھایا۔ انشاء اﷲ ایسے شخص کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔ اس کو اس دنیا میں جو سزا مل رہی ہے وہ ایک زندہ نشان ہے۔ چلنے پھرنے سے بھی عاری ہے۔ دماغ کسی قدر ماؤف ہوچکا ہے۔ ’’فالج نے اس کو اپنا شکار بنالیا ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۴؍اگست ۱۹۵۶ء) ایسے شخص کو اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے قادیان کی مقدس سرزمین میں بھی جگہ نصیب نہیں ہوئی۔ دراصل اگر غور سے دیکھا جائے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک گندی مچھلی سب کو خراب کرتی ہے۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے اس ناپاک وجود کو وہاں سے نکال کر مقدس بستی کو محفوظ کر لیا۔ میں عرض کررہا تھا کہ اب حاشیہ بردار اس کو سہارا دئیے ہوئے ہیں۔ کبھی ٹیکہ کے زور اس کو ہوش میں لایا جاتا ہے۔ کبھی ٹیپ ریکارڈ سنا کر جماعت کو تسلی دی جاتی ہے۔ بارہا طریق سے اس میں پیوند لگائے گئے۔ لیکن جب ایک عمارت بوسیدہ ہوجاتی ہے۔ اس کے پیوند کہاں تک سہارا دے سکتے ہیں؟ بالآخر اس بوسیدہ عمارت کو تہس نحس کر کے ازسرنو بنانی پڑتی ہے۔ یہی حال خلیفہ کا ہے۔ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے قصر مذلت میں گرچکا ہے۔ اس وقت سہارا بے سود ہے۔ یہ غلط ملط سہارے دیکھنے والوں کے لئے اس شخص کی بدکرداری کا زندہ ثبوت ہے۔ یہ ناپاک وجود ختم ہوکر رہے گا اور مرزاقادیانی کا اصول بڑی آب وتاب سے چمکے گا۔ خدا کے گھر میں دیر ضرور ہے اندھیر نہیں۔ میرے احمدی بزرگو! بھائیو! اور بہنوں! جماعت احمدیہ کا ہر فرد جو حضرت مسیح موعود کے اصولوں کو اپنانے کے لئے بے تاب ہے۔ ان سے استدعا ہے کہ خلیفہ صاحب اس وقت زندہ ہیں۔ ان کی موجودگی میں جس اسلامی شریعت کو آپ پسند فرماویں۔ فیصلہ کی راہ نکالیں۔ انسان کی سوجھ بوجھ کے مطابق تین ہی صورتیں قابل عمل ہیں۔ عدالت، کمیشن، مباہلہ اظہار واقعہ کو بدزبانی نہیں کہا جاسکتا حضرت اقدس ازالہ اوہام میں فرماتے ہیں: ’’دشنام دہی اور چیز ہے اور یہاں واقعہ کا