احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
حق پسند اصحاب کی توجہ کے لئے اپنی طرف سے نہایت اختصار کے ساتھ کچھ حوالہ جات حضرت مسیح موعود پیش کردئیے ہیں تاکہ فیصلہ میں آسانی رہے۔ اہل دانش اور طالبان حق کے لئے نہایت ضروری ہے کہ ٹھنڈے دل سے ان تمام واقعات کو جو خلیفہ کے چال چلن پر سالہا سال سے بیان کئے جارہے ہیں اور وہ انہیں ٹال رہے ہیں۔ آپ نے دلائل کی روشنی میں موازنہ کر کے خلیفہ صاحب کا احتساب کرنا ہے۔ تاکہ حضرت مسیح موعود کا اصول جو بدچلن اور بدکار کے متعلق موجود ہے اس کی بے حرمتی نہ ہو۔ اگر آپ نے اس اصول کو جرأت مندانہ اقدام سے اجاگر کر دیا تو آنے والی نسلیں آپ کی اس جسارت کو جو اصول کے لئے برتی جائے گی قدرومنزلت کی نگاہوں سے دیکھیں گی۔ علاوہ ازیں انسان غلطی کا پتلا ہے۔ بھول جانا کوئی بات نہیں ہوتی۔ چونکہ حضرت مرزابشیراحمد صاحب ایم۔اے مصنفہ جواہر پارے، دیگر تنخواہ دار علماء اس امر کے لئے کوشاں رہتے ہیں کہ اس خلافت کو مضبوطی سے پکڑو اور بعض حوالے ان پر چسپاں کئے جاتے ہیں۔ لیکن حضرت اقدس نے زانی، بدکار، عیاش کے متعلق ایک قطعی فیصلہ دیا ہے۔ جو درج ذیل ہے۔ ۱… ’’مباہلہ صرف ایسے لوگوں سے ہوتا ہے جو اپنے قول کی قطع اور یقین پر بناء رکھ کر کسی دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دیتے ہیں۔‘‘ (الحکم مورخہ ۲۴؍مارچ ۱۹۰۲ء) ۲… ’’یہ تو اسی قسم کی بات ہے جیسے کوئی کسی کی نسبت یہ کہے کہ میں نے اسے بچشم خود زنا کرتے دیکھا یا بچشم خود شراب پیتے دیکھا۔ اگر میں اس بے بنیاد افتراء کے لئے مباہلہ نہ کرتاتو اور کیا کرتا۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۲ ص۴، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۱۳) تو اس کی طرف آنے میں ہچکچاہٹ کیوں! جب آپ کا دعویٰ ہے کہ خلیفہ صاحب سے خدا خلوت اور جلوت میں باتیں کرتا ہے۔ اس عدالت میں حضرت اقدس کا حوالہ بھی یہی مطالبہ کرتا ہے۔ پھر ڈرتے کیوں ہو۔ ہاں میں عرض کر رہا تھا۔ حضرت اقدس کا قطعی فیصلہ ہے یا آپ کی نگاہ میں حضرت اقدس کی کتابوں میں ایسا حوالہ موجود ہے۔ جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ بدکار عیاش بھی مصلح موعود ہوسکتا ہے تو خدا کی قسم اگر یہ حوالہ میرے علم اور سمجھ میں آگیا تو میں سرتسلیم خم کروں گا۔ ورنہ بصورت دیگر آپ کا فرض ہوگا کہ حضرت اقدس کے ان حوالوں کی موجودگی میں جو بدکار کے لئے آپ نے لکھا ہے عمل کرنا ہوگا اور جماعت کے ہر فرد کو احتساب کرنا پڑے گا۔ بدکردار مصلح موعود نہیں ہوسکتا یہ بات اظہر من الشمس ہوچکی ہے کہ خلیفہ صاحب بدکار، عیاش، بدچلن انسان ہیں۔