احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کر لیتا ہے۔‘‘ خلیفہ صاحب کیا فرماتے ہیں: ’’اگر روحانی خلیفہ بدگار ہو تو اسے فوراً چھوڑ دینا چاہئے۔‘‘ (الفضل ۳۰؍جون ۱۹۳۸ء) اطالوی حسینہ اور خلیفہ قادیان انگریزی ہوٹلوں میں اکثر جوان لڑکیاں خدمت گار ہوتی ہیں جو معزز لوگ وہاں کھانے پینے جاتے ہیں۔ وہ جوان لڑکیاں ان کے سامنے ان کی خوشی کی اشیاء لاکر پیش کرتی ہیں۔ آج کل کی تہذیب کی رو سے ان مہذبوں کا بھی دستور ہے کہ کھانا لانے والی کی بھی تواضع کرتے ہیں اور وہ عموماً اس کھانا میں شریک ہو جاتی ہیں۔ اس اثناء میں تفریحی گفتگو ہوتی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ دوران گفتگو میں ہی سب مراحل طے ہو جایا کرتے ہیں۔ خلیفہ قادیان لاہور سسل ہوٹل منٹگمری روڈ میں گئے۔ وہاں پر جو کچھ ہوا اخبار کی زبانی سنئے۔ ’’مرزابشیرالدین محمود کی آمد اور سسل ہوٹل کی منتظمہ کی گمشدگی، تلاش کے باوجود اس کا کوئی پتہ نہیں مل سکا۔ یکم؍مارچ سسل ہوٹل کی طرف سے مشتہر ہوا تھا کہ جمعرات یکم؍مارچ پانچ سے ساڑھے نو بجے رات تک ناچ اور اکاؤنٹ ڈرائیو ہو گا۔ بڑے بڑے انعامات بدستور سابق تقسیم کئے جائیں گے۔ تماشائی چار بجے شام سے جمع ہونے شروع ہوگئے اور پانچ بجے اچھا خاصا مجمع ہوگیا۔ ہر ایک شخص کھیل شروع ہونے کا منتظر تھا۔ مگر خلاف توقع رسٹ ڈرائیو شروع ہوا نہ ناچ کا بینڈ بجنا شروع ہوا۔ آخر استفسار پرسسل ہوٹل کے ایک بہرے سے معلوم ہوا کہ رسٹ ڈرائیو کا تمام سامان منتظمہ کے کمرہ میں ہے اور منتظمہ کو مرزابشیرالدین محمود موٹر میں بٹھا کر لے گئے ہیں۔ نامہ نگار آزاد ۳؍مارچ ۱۹۳۴ء اس واقعہ کو زمیندار نے نظم کی صورت میں یوں شائع کیا۔ اطالوی حسینہ ازنقاش اے کشور اطالیہ کے باغ کی بہار لاہور کا دامن ہے تیرے فیض سے چمن پیغمبر جمال تیری چلبلی اداء پروردگار عشق تیرا دلربا چلن الجھے ہوئے ہیں دل تیری زلف سیاہ میں ہیں جس کے ایک تار سے وابستہ سو فتن پروردہ فسوں ہے تیری آنکھ کا خمار اور وہ جنوں ہے تیری بوئے پیرہن پیمانہ نشاط تیری ساق صندلیں بیعانہ سرور تیرا مرمری بدن رونق ہے ہوٹلوں کی تیرا حسن اور حجاب جس پر فدا ہے شیخ تولٹو برہمن جب قادیان پہ تیری نشیلی نظر پڑی سب نشہ نبوت ظلی ہوا ہرن