احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ذہن اس آلودہ زندگی کو تسلیم نہیں کرتا تھا کہ ایسا مقدس انسان بدکار نہیں ہوسکتا۔ بالآخر رفتہ رفتہ آپ کے مراسم راز دار خصوصی ڈاکٹر نذیر احمد صاحب ریاض سے ہوگئے تو انہوں نے بھی اس ناپاک انسان کے عشرت کدہ کی رنگین مجالسوں کا ذکر فرمایا اور ان کو مزید پختگی کے لئے اس رنگین اور سنگین مجالس تک لے جانے کا وعدہ کر کے اس مجلس میں شامل کر لیا۔ رازی صاحب موصوف نے جب اس مجالس خاص میں عملاً رسائی حاصل کر لی اور اپنی آنکھوں سے اس منظر کو دیکھا تو آپ کو محو حیرت ہوگئے۔ بعد ازیں آپ نے علی الاعلان پوری دیانتداری سے اس نقشہ خصوصی کو جو علیٰ وجہہ البصیرت پورے اطمینان کے ساتھ دیکھ چکے تھے۔ اپنے دوستوں سے کھلم کھلا اظہار کرتے رہے۔ رازی صاحب موصوف کا بجواب خط بیان درج ذیل ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’ارشاد گرامی پہنچا۔ خلیفہ صاحب سے عدم وابستگی کی اصل وجہ تو وہی ہے جو ہمارے مکرم بھائی مرزامحمد حسین صاحب بی۔کام فرمایا کرتے ہیں کہ: ’’جو سفر ہم نے ماموریت سے شروع کیا اسے امریت پر ختم کرنا ہمیں گوارا نہیں۔‘‘ مگر یہ اجمال شاید آپ کے لئے وجہ تسلی نہ بن سکے۔ لیجئے مختصراً ہماری روئیداد بھی سن لیجئے۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم ربوہ کے کچے کواٹروں میں خلیفہ صاحب ربوہ کے کچے قصر خلافت کے سامنے رہائش پذیر تھے۔ قریب مکان کے سبب۔ شیخ نورالحق احمد ’’احمدیہ سندیکیٹ‘‘ سے راہ ورسم بڑھی تو انہوں نے خلیفہ صاحب کی زندگی کے ایسے مشاغل کا تذکرہ کیا جن کی روشنی میں ہمارا وقف …… نظر آنے لگا۔ اتنے بڑے دعویٰ کے لئے شیخ صاحب کی روایت کافی نہ تھی۔ خدا بھلا کرے۔ ڈاکٹر نذیر احمد ریاض جن کی ہمرکابی میں مجھے خلیفہ صاحب کے ایک ذیلی عشرت کدہ میں چند ایسی ساعتیں گزارنے کا موقعہ ہاتھ آیا۔ جس کے بعد میرے لئے خلیفہ صاحب ربوہ کی پاک دامن کی کوئی سی بھی تاویل وتعریف کافی نہ تھی اور میں اب بفضل ایزدی علیٰ وجہہ البصیرت خلیفہ صاحب ربوہ کی بداعمالیوں پر شاہد ناطق ہوگیا ہوں۔ میں صاحب تجربہ ہوں کہ یہ سب بداعمالیاں ایک سمجھی سوچی ہوئی سکیم کے ماتحت وقوع پذیر ہوتی ہیں اور ان میں اتفاق یا بھول کا کوئی دخل نہیں۔ جن دنوں ہم تھے۔