احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اور وہاں سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا۔ اس وقت میں ان واقعات کی بناء پر جو میں ڈاکٹر نذیر احمد ریاض، محمد یوسف ناز، راجہ بشیر احمد رازی سے سن چکا ہوں۔ حق الیقین کی بناء خلیفہ صاحب کو ایک بدکردار اور بدچلن انسان سمجھتا ہوں اور اسی کی بناء پر وہ آج خدا کے عذاب میں گرفتار ہیں۔‘‘ خاکسار: محمد صالح نور، واقف زندگی سابق کارکن وکالت تعلیم، تحریک جدید ربوہ!‘‘ شہادت نمبر:۲۴ … حضرت ڈاکٹر نذیر احمد صاحب ریاض کی شہادت خلیفہ صاحب کا اصول حضرت ڈاکٹر نذیر احمد صاحب ریاض، مولوی فاضل واقف زندگی خلیفہ ربوہ کے خاص ڈاکٹر تھے اور خلیفہ صاحب نے ازخود سلسلہ کے خرچ سے حکمت اور ڈاکٹر کی تعلیم دلوائی۔ ڈاکٹر صاحب موصوف علاج مخصوصہ میں کافی سے زیادہ مہارت رکھتے ہیں اور عرصہ دراز تک خلافت مآب کے چرنوں میں رہے۔ آپ نے حضرت مولوی شیر علی صاحب کی سوانح حیات مرتب کر کے شائع کی ہے جو تقریباً ۳۰۰صد صفحات پر مشتمل ہے۔ آپ جامعۃ المبشرین میں پروفیسر بھی تھے۔ آپ اپنی خداداد دماغی صلاحیتوں کی وجہ سے خلیفہ صاحب کی آلودہ زندگی سے ہی نہیں بلکہ اندرون خانہ کے ہر شعبہ سے پوری طرح واقف راز بھی ہیں۔ یعنی بہت سے بچشم خود راز دار خصوصی کے علاوہ آپ خلیفہ صاحب کے اصول کے متعلق فرماتے ہیں۔ ’’آپ کو یاد ہوگا جب تک ہم ربوہ میں رہے ہماری آپس میں کچھ ایسی قلبی مجانست رہی کہ باہم مل کر طبیعت بے حد خوش ہوتی تھی۔ کبھی شعر وشاعری کے سلسلہ میں تو کبھی مخلص کے مصنوعی تقدس پر نکتہ چینی کرنے میں بڑا لطف آتا تھا۔ دراصل خلیفہ صاحب کا اصول ہے کہ ؎ مت رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں انہیں اور پختہ ترکردو مزاج خانقاہی میں انہیں جوشؔ اور خود خوب رنگ رلیاں مناؤ، عیش وعشرت میں بسر کرو۔ ہم نے تو بھائی خلوص دل سے وقف کیا تھا۔ خدا ہمیں ضرور اس کا اجر دے گا۔ انہیں یہ خلوص پسند نہ آیا۔ اﷲتعالیٰ بہتر حکم وعدل سے خود فیصلہ کر دے گا کہ ٹھکرائے ہوئے ہیرے کتنے قیمتی اور کتنے عزیز تھے۔ شروع شروع میرے دل کی عجیب کیفیت تھی۔ ہر وقت دل مختلف افکار کی اماجگاہ بنا رہتا تھا۔ ماں باپ کی یاد، عزیزوں کی جدائی کا احساس دوستوں کے بچھڑنے کا غم اور حاسدوں کے تیروں کی چھبن سبھی کچھ تھا۔ لیکن ؎ ہر داغ تھا اس دل میں بجز داغ ندامت