احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۱… قادیان میں مسجد خدام الاحمدیہ کے جنرل سیکرٹری کے عہدہ پر فائز رہے۔ ۲… زعیم مجلس خدام الاحمدیہ دار الصدر ربوہ۔ ۳… نائب منتظم تبلیغ مرکزیہ خدام الاحمدیہ ربوہ۔ ۴… سندھ ویجی ٹیبل اینڈ پروڈکٹس کے ہیڈ آفس میں کام کیا۔ ۵… رسالہ ریویو آف ریلجنز اور سن رائٹر اخبار کے منیجر بھی رہے۔ ۶… محتسب امور عامہ کے معتمد خاص ربوہ بھی رہے۔ ان شعبہ جات کے علاوہ بھی جماعتی طور پر جس خدمت پر بھی مامور کیاگیا۔ آپ دیانت اور تقویٰ کی راہ پر چل کر صحیح معنوں میں خدمت کی۔ آپ عبدالرحیم احمد جو خلیفہ صاحب کے دامات ہیں۔ ان کے پرائیویٹ اسسٹنٹ وکیل التعلیم تحریک جدید ربوہ بھی تھے۔ آپ نے جس جانفشانی اور اخلاص، محنت سے کام کرتے تھے۔ اسی کی وجہ سے آپ کے ذمہ کام سپرد کئے جاتے تھے۔ آٹھ دس شعبہ جات کی کارکردگی آپ کی مقبولیت کی شاہد ہے اور گہرے تعلقات کا اندازہ بھی اس سے لگایا جاسکتا ہے۔ اس کا حلفیہ بیان ہدیہ ناظرین ہے۔ حلفیہ شہادت ’’میں اﷲ کی قسم کھا کر مندرجہ ذیل چند سطور محض اس لئے سپرد قلم کر رہا ہوں کہ جو لوگ اب بھی مرزامحمود احمد خلیفہ ربوہ کے تقدس کے قائل ہیں ان کے لئے راہنمائی کا باعث ہو۔ اگر میں درج ذیل بیان میں جھوٹا ہوں تو خداتعالیٰ کا عذاب مجھ پر اور میرے اہل وعیال پر نازل ہو۔‘‘ ’’میں پیدائشی احمدی ہوں اور ۱۹۵۷ء تک میں مرزامحمود احمد کی خلافت سے وابستہ رہا۔ خلیفہ صاحب نے مجھے ایک خود ساختہ فتنہ کے سلسلہ میں جماعت ربوہ سے خارج کر دیا۔ ربوہ کے ماحول سے باہر آکر خلیفہ صاحب کے کردار کے متعلق بہت ہی گھناؤنے حالات سننے میں آئے۔ اس پر میں نے خلیفہ صاحب کی صاحبزادی امت الرشید بیگم، بیگم میاں عبدالرحیم احمد سے ملاقات کی۔ انہوں نے خلیفہ صاحب کے بدچلن اور بدقماش اور بدکردار ہونے کی تصدیق کی۔ باتیں تو بہت ہوئیں۔ لیکن خاص بات قابل ذکر یہ تھی کہ جب میں نے امت الرشید بیگم سے کہا کہ آپ کے خاوند کو ان حالات کا علم ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’صالح نور صاحب‘‘ آپ کو کیا بتلاؤں کہ ہمارا باپ ہمارے ساتھ کیا کچھ کرتا رہا ہے اور اگر وہ تمام واقعات میں اپنے خاوند کو بتلادوں تو وہ مجھے ایک منٹ کے لئے بھی اپنے گھر میں بسانے کے لئے تیار نہ ہوگا۔ تو پھر میں کہاں جاؤں گی۔ اس واقعہ پر امت الرشید کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور یہ لرزہ خیز بات سن کر میں بھی ضبط نہ کر سکا