احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
خلیفہ صاحب کی بدچلنی کے پیش نظر مسجد اقصیٰ میں جب خلیفہ صاحب مجمع عام کے سامنے تقریر کر رہے تھے۔ علیٰ الاعلان لکھ کر دیا کہ آپ زناکار اور بدچلن ہیں۔ اس لئے میں آپ کی بیعت نہیں کر سکتا۔ آپ پر بھی ۱۹۳۷ء پر حملہ کروایا گیا۔ پندرہ بیس دن ہسپتال میں رہے اور خلیفہ صاحب کو للکارتے رہے۔ آپ نے مرزامحمود احمد صاحب کو ایک خط لکھا۔ جس میں آپ نے تحریر کیا کہ: ’’سنا ہے کہ آپ نے چارگواہوں کا ذکر لوگوں سے کیا ہے۔ اگرچہ ہم سے تو نہیں کیا اگر یہ بات درست ہے تو پھر آپ اسی کے لئے تیاری فرمالیں۔ ہم صرف چار ہی نہیں بلکہ بہت سی شہادتیں علاوہ عورتوں، لڑکیوں اور لڑکوں کی شہادت کے خود جناب والا کی اپنی شہادت بھی پیش کریں گے۔ اگر ہم ثبوت نہ دے سکے تو آپ کی بریت ہو جائے گی اور ہم ہمیشہ کے لئے ذلیل ہونے کے علاوہ ہر قسم کی سزا بھگتنے کے لئے بھی تیار ہیں۔‘‘ حکیم صاحب موصوف کا حلفیہ بیان درج ذیل ہے۔ شہادت نمبر:۱۸ … حلفیہ شہادت ’’میں خداتعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر اس کی قسم کھا کر جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کا کام ہے۔ یہ تحریر کرتا ہوں کہ میں مرزامحمود احمد صاحب کی بیعت سے اس لئے علیحدہ ہوا تھا کہ میرے پاس ان کے خلاف احمدی لڑکیوں، لڑکیوں اور عورتوں کے صحیح واقعات پہنچے تھے۔ جن کے ساتھ مرزامحمود احمد نے بدکاری کی تھی۔ اسی بناء پر میں نے مرزا محمود احمد صاحب کو لکھا تھا کہ آپ کے خلاف احمدی لڑکے لڑکیاں اور عورتیں اپنے واقعات بیان کرتی ہیں۔ ایسی صورت میں آپ یا جماعتی کمیشن کے سامنے معاملہ پیش ہونے دیں۔ یا میدان مباہلہ کے لئے تیار ہوں یا حلف مؤکد بعذاب اٹھائیں یا ہمیں موقعہ دیں کہ ہم تمام واقعات پیش کرکے جلسہ سالانہ کے موقع پر تمام احمدیوں کی موجودگی میں آپ کے سامنے حلف مؤکد بعذاب اٹھائیں۔ تاروز روز کا جھگڑا ختم ہوکر حق کا بول بالا ہو۔ لیکن مرزامحمود احمد صاحب کو کسی طریق پر بھی عمل پیرا ہونے کی جرأت نہیں ہوئی۔ سوائے کفار والا حربہ بائیکاٹ مقاطع استعمال کرنے کے۔ ۱۹۳۷ء سے لے کر آج تک میں اسی عقیدہ پر علی وجہ البصیرت قائم ہوں کہ میاں محمود احمد صاحب ایک زانی اور بدچلن انسان ہے۔ جس کو خدا رسول اور اس کے خادم حضرت مسیح موعود سے کسی قسم کی کوئی نسبت نہیں۔ اگر میں اپنے اسی عقیدہ میں باطل پر ہوں تو اﷲتعالیٰ کی مجھ پر لعنت ہو۔ حکیم عبدالعزیز سابق پریذیڈنٹ، انجمن انصار احمدیہ (قادیان)‘‘