احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
جناب عبدالمجید صاحب اکبر احمدی مخلص نوجوان ہیں۔قادیان کی مقدس سرزمین میں آپ پیدا ہوئے اور مختلف طریق سے جماعت کی خدمت میں منہمک رہے۔ اس خدمت کی وجہ سے آپ اس قدر مقبول ہوگئے۔ آپ کو سیکرٹری خدام الاحمدیہ حلقہ اقصیٰ منتخب کر لیا گیا۔ آپ ہرکس وناکس سے متانت اور سنجیدگی سے پیش آتے تھے۔ ان اوصاف حمیدہ کی وجہ سے مزید مقبولیت حاصل ہوگئی اور ممبر مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ لاہور کی رکنیت بھی خدمت کے اصول کے پیش نظر اعزازی طور پر قبول فرمائی ان کا حلفیہ بیان پیش خدمت ہے۔ شہادت نمبر:۱۳ … حلفیہ شہادت ’’قسم ہے مجھ کو خداتعالیٰ کی وحدانیت کی۔ قسم ہے مجھ کو قرآن پاک کی سچائی کی، اور قسم ہے مجھ کو جیب کبریا کی معصومیت کی، کہ میں اپنے قطعی علم کی بناء پر جناب مرزابشیرالدین محمود احمد صاحب خلیفہ ربوہ کو ایک ناپاک انسان سمجھنے میں حق الیقین پر قائم ہوں۔ نیز مجھے اس بات پر بھی شرح صدر حاصل ہے کہ اپ جیسے شعلہ بیان یعنی (سلطان البیان) مقرر سے قوت بیان کا چھن جانا اور دیگر بہت سی امراض کا شکار ہونا مثلاً نسیان فالج وغیرہ یقینا یقینا خدائی عذاب ہیں جو کہ خدائے عزیز کی طرف سے اس کی قدیم سنت کے مطابق مفتریان کے لئے مقرر کئے گئے ہیں۔ علاوہ دیگر واسطوں کے آپ کے مخلص ترین مریدوں کی زبانی وقتاً فوقتاً آپ کے گھناؤنے کردار کے بارہ میں عجیب وغریب انکشافات اس عاجز پر ہوئے۔ مثال کے طور پر آپ کے ایک مخلص مرید جناب محمد صدیق صاحب شمس نے بارہا میرے سامنے جناب خلیفہ صاحب کے چال چلن اور غیرشرعی افعال کے مرتکب ہونے کے بارہ میں بہت سے دلائل وثبوت اور خلیفہ صاحب کے پرائیویٹ خط پیش کئے۔ اس جگہ میں احتیاطاً یہ لکھ دینا ضروری خیال کرتا ہوں کہ اگر محترم صدیق صاحب کو میرے بیان بالا کی صحت کے بارہ میں کوئی اعتراض ہو تو میں ہردم ان کے ساتھ اپنے بیان کی صداقت پر مباہلہ کے لئے تیار ہوں۔ احقر العباد: عبدالمجید!‘‘ شہادت نمبر:۱۴ … حلفیہ شہادت ’’میں خدا کو حاضر وناظر جان کر جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اور جو جبار قہار ہے۔ جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتی اور مردود کا کام ہے۔ حسب ذیل شہادت دیتا ہوں۔ میں ۱۹۳۲ء سے لے کر ۱۹۳۶ء تک مرزاگل محمد صاحب رئیس قادیان کے گھر میں رہا۔ اس دوران میں کئی مرتبہ ایک عورت مسماۃ عزیزہ بیگم صاحبہ کے خطوط خفیہ طریقہ سے ان ہدایت پر عمل