احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کیا میں امید کروں کہ آنحضرتﷺ کی مماثلت کا دعویٰ کر کے اہل اسلام کے دلوں کو مجروح کرنے والا اور تمام انبیاء کی پیش گوئیوں کا مصداق ہونے کا دعویدار اس دعوت مباہلہ کو قبول کر کے اپنی صداقت کا ثبوت دے گا؟ ذیل میں یہ عاجز اس ہستی کا فتویٰ درج کرتا ہے جس کے قائم مقام ہونے کا خلافت مآب کو دعویٰ ہے اور جس کو آپ بعد آنحضرتﷺ حقیقی نبی تسلیم کرتے ہیں تاکہ خلیفہ صاحب یہ کہنے کی جرأت نہ کر سکیں کہ ایسا مباہلہ جائز نہیں۔ مباہلہ ایسے لوگوں سے ہوتا ہے جو اپنے قول کی قطع اور یقین پر بناہ رکھ کر دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دئیے ہیں۔ (اخبار الحکم) خاکسار خلیفہ قادیان کا ایک سابق مرید۔ محمد زاہد، اخبار مباہلہ قادیان! شہادت نمبر:۲ چونکہ شریعت نے عورتوں کو پردے کی اجازت دی ہے۔ اس لئے اس نام کو بے پرد نہیں کہا گیا۔ اس کی فے الحال ضرورت تو نہ تھی لیکن اس خوف سے کہ خلیفہ صاحب کو ٹال مٹول کا موقع نہ ملے کہ عورتوں کی گواہی کسی کی بھی نہیں۔ اس لئے مباہلہ نامی اخبار قادیان میں بیان شائع ہوا ہے وہ ایک احمدی قادیانی خاتون کا ہے وہ پیش خدمت ہے۔ ایک احمدی خاتون کا بیان ’’میں میاں صاحب کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتی ہوں اور لوگوں میں ظاہر کر دینا چاہتی ہوں کہ وہ کیسی روحانیت رکھتے ہیں؟ میں اکثر اپنی سہیلیوں سے سنا کرتی تھی کہ وہ بڑے زانی شخص ہیں۔ مگر اعتبار نہیں آتا تھا۔ کیونکہ ان کی مومنانہ صورت اور نیچی شرمیلی آنکھیں ہرگز یہ اجازت نہ دیتی تھیں کہ ان پر ایسا بڑا الزام لگایا جاسکے۔ ایک دن کا ذکر ہے کہ میرے والد صاحب نے جو ہر کام کے لئے حضور سے اجازت حاصل کیا کرتے تھے اور بہت مخلص احمدی ہیں۔ ایک رقعہ حضرت صاحب کو پہنچانے کے لئے دیا۔ جس میں اپنے ایک کام کے لئے اجازت مانگی تھی۔ خیر میں رقعہ لے کر گئی۔ اس وقت میاںصاحب نئے مکان (قصر خلافت) میں مقیم تھے۔ میں نے اپنے ہمراہ ایک لڑکی لی جو وہاں تک میرے ساتھ گئی اور ساتھ ہی واپس آگئی۔ چند دن بعد مجھے پھر ایک رقعہ لے کر جانا پڑا۔ اس وقت بھی وہی لڑکی میرے ہمراہ تھی۔ جونہی ہم دونوں میاں صاحب کی نشست گاہ میں پہنچیں تو اس لڑکی کو کسی نے پیچھے سے آواز دی۔ میں اکیلی رہ گئی۔ میں نے رقعہ پیش کیا اور جواب کے لئے عرض کیا۔ مگر انہوں نے فرمایا کہ میں تم کو جواب دے دوں گا۔ گھبراؤ