احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
جو اپنے قول کی قطع اور یقین کی بناء رکھ کر دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دیتے ہیں۔ اخبار الحکم!) ’’میاں محمود احمد خلیفہ قادیان کا نام نامی کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ کیونکہ آپ عجیب وغریب تفرقہ انگیز فتویٰ ومثلاً یہ کہ تمام روئے زمین کے کلمہ گو مسلمان کافر ہیں۔ ان کے پیچھے نماز قطعی حرام ہے۔ ان کے اور ان کے معصوم بچوں کا جنازہ تک پڑھنا ناجائز اور ان سے رشتہ وناطہ حرام ہے۔ صادر فرمانے کی وجہ سے مسلمانوں میں خصوصاً اور باقی دنیا میں عموماً کافی شہرت رکھتے ہیں۔ آنجناب کا دعویٰ ہے کہ آپ خدا کے مقرر کردہ خلیفۃ المسلمین ہیں اور خدا نے ہی اپ کو دنیا کی ہدایت واصلاح کے لئے مامور فرمایا ہے اور اگر فی زمانہ کوئی روحانیت کا مجسم نمونہ اور اسلام کا سچا حامی وعلمبردار ہے تو وہ آپ کی ذات والاصفات ہے۔ خلافت مآب کے ان عظیم الشان دعاوی نے ایک دنیا کو حیرت میں ڈال رکھا تھا۔ لیکن یہ کیونکہ ممکن تھا کہ اس قادر مطلق خبیر وعلیم جس سے کوئی نہاں درنہاں فعل پوشیدہ نہیں اور جس نے ابتدائے عالم سے مخلوق کو گمراہی سے بچانے کے سامان پیدا کئے اور بالآخر ہمارے مولیٰ وآقا سید الکونین حضرت محمدﷺ کو دنیا کی ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا۔ کسی ایسے شخص کو زیادہ مہلت دیتا جو اس کے اور اس کے پاک رسول کے نام کی آڑ میں بندگان خدا کو گمراہ کر رہا ہو۔ آج اس مسبب الاسباب کے پیدا کردہ یہ سامان ہیں کہ خود خلیفہ قادیان کے مخلص مرید آنجناب کے پوشیدہ رازوں کا انکشاف کر رہے ہیں اور عرصہ سے خلافت مآب کو (جو پیشتر ازیں ہر مخالف کو مباہلہ کے لئے بلایا کرتے تھے۔ ان سے مشتبہ چال چلن پر مباہلہ کی دعوت دے رہے ہیں۔ مگر آج تک اس روحانیت پاکیزگی اور تعلق باﷲ کے مدعی کو میدان میں آنے کی جرأت نہیں) خاکسار اپنے فرض سے سبکدوش ہونے کے لئے اور دنیا پر حقیقت کو بے نقاب اور جملہ برادران اسلام کی آگاہی کے لئے بذریعہ اشتہار ہذا اس امر کی اطلاع دیتا ہوں کہ یہ عاجز بھی عرصہ سے خلافت مآب کو یہی چیلنج دے رہا ہے کہ اگر ان کی ذات پر عائد کردہ الزامات غلط ہیں تو وہ میدان مباہلہ میں آکر اپنی روحانیت صداقت کا ثبوت دیں۔ مگر خلافت مآب نے آج تک اس چیلنج کو قبول ہی نہیں کیا۔ آج پھر اتمام حجت بذریعہ اعلان ہذا میں خلیفہ قادیان کو چیلنج دیتا ہوں کہ ان کے دعاوی میں ذرہ بھر بھی صداقت ہے تو اپنے چال چلن پر الزامات کے خلاف دعا مباہلہ کریں۔ تاکہ فریقین میں سے جو جھوٹا اور کاذب ہو وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جائے اور دنیا اس مباہلہ کے نتیجے سے حق وباطل میں فیصلہ کر سکے۔