احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اس کو منافق مرتد دشمن سلسلہ قرار دے کر اس کے قتل تک کو جائز بنایا جاتا ہے اور قاتل کی پوری پوری اعانت کی جاتی ہے۔ یہ تمام مظالم اور سختیاں اس لئے روارکھی جاتی ہیں کہ دوسرے لوگ عبرت پکڑیں اور کوئی مظلوم جس کو اﷲتعالیٰ نے بھی ظالم کے ظلم کی علی الاعلان اظہار کی اجازت دی ہے آواز نہ اٹھا سکے۔ احباب کرام خدا کے لئے بتائیں کہ کیا اس قسم کا حیا سوز سلوک کبھی کسی خدا کے پیارے نے بھی اپنے معترضین کے ساتھ روا رکھا؟ اسلام بائیکاٹ ومقاطعہ کی اجازت نہیں دیتا ۱… کیاجن عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام پر اس قسم کا گندہ الزام لگایا تو آپ نے اپنی بریت فرمائی تھی یا بادشاہ ہونے کے بعد ان عورتوں کو انسانیت سوز مظالم کا تختہ مشق بنایا تھا؟ ۲… پھر کیا جن منافقوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہؓ صدیقہ پر اس قسم کا الزام لگایا تھا تو آنحضرتﷺ نے ان منافقوں کا بائیکاٹ کیا یا تحقیقات شروع کی؟ اور کبھی بھی خدا کے حکم کے بغیر کسی کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ ۳… پھر کیا جس معترض نے تقسیم غنیمت کے وقت کہہ دیا تھا اے محمد انصاف سے کام لے تو کیا اس وقت ان کا بائیکاٹ کیا گیا تھا؟ ۴… اور فتح مکہ کے بعد جن نوجوانوں نے یہ کہا کہ خون ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے اور مال محمد رسول اﷲ اپنے رشتہ داروں کو بانٹ رہے ہیں۔ کیا اس قدر سخت انہامات سن کر حضور نے ان کا بائیکاٹ ومقاطعہ کیا یا ان کی تسلی کرائی؟ ۵… پھر کیا وہ لوگ جنہوں نے حضور کا بائیکاٹ ومقاطعہ کیا کہ کوئی شخص حضور اور حضور کے قبیلہ سے لین دین نہ کرے۔ نہ کوئی چیز خریدے نہ ان کے ہاتھ فروخت کرے۔ نہ ان سے کسی قسم کی قرابت داری کرے وغیرہ۔ اس بائیکاٹ کی وجہ سے بعض اوقات صحابہ کو بھوک کے مارے پتے اور سوکھے چمڑے تک بھون کر کھانے پڑے۔ پھر کیا آنحضرتﷺ نے بھی کبھی ان لوگوں کا بائیکاٹ ومقاطعہ کیا اور کیا بائیکاٹ کرنے والوں کا یہ فعل درست تھا؟ ۶… پھر کیا جنہوں نے حضور اور حضور کے خدام کو خانہ کعبہ میں جانے سے روکا۔ شہر کے لڑکوں اور اوباشوں کو حضور پر جاسوس وپہرے دار مقرر کیا۔ باہر سے آنے والے مسافروں کو ملنے سے منع کیا۔ حضور پر کیچڑ اور کوڑا کرکٹ پھینکا۔ حضور کے بعض ساتھیوں کو گرم ریت پر لٹا کر سینہ پر گرم پتھر رکھے۔ بعض کی مشکیں باندھ کر کوڑوں سے پیٹا۔ بعض کی مار مار کر آنکھیں پھوڑ ڈالیں۔ بعض کے بچوں کو دو اونٹوں سے باندھ کر درمیان سے چیر ڈالا اور بعض عورتوں کی شرمگاہوں تک