احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
بلکہ اپنے کو امت محمدیہ میں سے بتاتے ہیں تو بتائو جداگانہ امت کہاں ہوئی۔ جس کے لئے نبی کی ضرورت ہوتی ؎ خود غلط، املا غلط، انشاء غلط ہاںیہ صحیح ہے کہ اس وقت بعض امتوں میں نئے نبی اور عیسیٰ اور مہدی موجود ہیں۔ مثلاً لندن میں مسٹر پکٹ، فرانس میں ڈاکٹر ڈوئی، سومالی لینڈ میں ملا عبداﷲ، مرزا قادیانی ان تینوں کو کیوں نہیں مانتے۔ غالباً آپ کا یہ مطلب ہے کہ صرف امت محمدیہ میں دس بیس برس کے بعد ایک نبی پیدا ہوتا رہے گا۔ نہ کہ کسی دوسری امت میں۔ حالانکہ آیت مذکورہ اس معنی کا انکار کرتی ہے۔ اپنے نبی بننے کو تو یہ آیت پیش کی جاتی ہے۔ مگر دوسرے بزرگوں اوتاروں یا مصلحوں کو نہیں مانا جاتا۔ دیانند سرستی کو کیوں نبی نہیں مانتے۔ ہاں عدالت کے تھپڑ کھا کر اب صرف سری کرشن جی نبی مانے گئے۔ ایک ایک تھپڑ لگتا جائے گا اور لے پالک ہر امت کے انبیاء کو مانتا چلا جائے گا۔ بلکہ ہر امت کے لئے نبی پیدا کرتا چلا جائے گا۔ پھر عیسیٰ مسیح مر گئے۔ تمام انبیاء اور اوتار مرگئے۔ لے پالک کو ان سے کیا سروکار رہا۔ رونا تو یہی ہے کہ لوگ مردہ انبیاء کو زندہ لے پالک کے ہوتے نبی مان رہے ہیں۔ لیکن سری کرشن زندہ نبی ہیں۔ جن کو لے پالک نے مانا ہے اور جن پر اولاً لاہور میں اور پھر سیالکوٹ میں ایمان لایا ہے اور چیلوں چاپڑوں نے یہ شعر وجد میں آکر غنغنایا ہے ؎ دوش از مسجد سوئے بتخانہ آمد پیرما چیست یاران طریقت بعد ازیں تدبیر ما ہم بھی کہتے ہیں جیسے موجودہ زمانے میں لندنی مسیح اور فرانسیسی مسیح ہیں۔ ایسے ہی نبی خود بدولت ہیں۔ مگر مزہ تو جب ہے کہ جس طرح آپ نے سری کرشن کی مورتی کو سجدہ کیا۔ اسی طرح لندنی اور پیرس کی گرجا میں جاکر مسٹر پکٹ اور ڈاکٹر ڈوئی کے آگے بھی سر جھکائیں اور گھٹنا ٹیکیں۔ جو آپ کے رقیب عیسیٰ مسیح کے بندے ہیں اور پھر یہ شعر صادق آئے۔ اس نقش پاکے سجدہ نے کیا کیا کیا ذلیل میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا کیوں جناب ہر امت میں ایک نبی گزرا ہے مگر آپ کے عندیہ کے موافق مذہب اسلام میں کوئی نبی نہیں گزرا۔ جبھی تو آپ کے مبعوث ہونے کی ضرورت ہوئی اور اگر واقعی کوئی نبی گزرا ہے تو آپ کی نبوت کی ضرورت نہ رہی۔ کیونکہ مسلمان کوئی نئی امت نہیں ہیں۔ آیت سے تو